شمع زندگی

171۔ غمگین کی مدد

مِنْ كَفَّارَاتِ الذُّنُوْبِ الْعِظَامِ اِغَاثَةُ الْمَلْهُوْفِ، وَالتَّنْفِيْسُ عَنِ الْمكْرُوبِ۔ (نہج البلاغہ حکمت 23)
کسی ستم رسیدہ کی فریاد رسی اور مصیبت زدہ کو غم سے نجات دلانا اور تسلی دینا بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہے۔

انسان کبھی خوشیوں میں گھرا ہوا ہے تو کبھی غموں کے طوفان میں پھنسا ہوا، کبھی نیکیوں اور اچھائیوں کے سرمائے سے مالا مال ہے، تو کبھی گناہوں اور خطاؤں کے بار تلے دبا ہوا۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام انسانیت کی خدمت کو ان خطاؤں کے معاف ہونے اور اس بوجھ سے چھٹکارا پانے کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔

آپؑ فرماتے ہیں کوئی مظلوم، مقروض، بیمار، فقیر، قیدی کی ضرورت پوری کرکے اس کی مدد کر دیتا ہے۔ ظلم کرنے والے کا ہاتھ روک دیتا ہے، مقروض کا قرض ادا کر دیتا ہے، فقیر کو کچھ کھلا دیتا ہے، یا قیدی کی رہائی کے اسباب مہیا کر دیتا ہے، یا اگر ان کاموں کو انجام نہیں دے سکتا تو ان غموں میں مبتلا شخص کو لفظوں سے تسلی دے دیتا ہے، کسی دل جلے کے دل کو محبت کے چند بولوں سے ٹھنڈک پہنچا دیتا ہے تو ایسے اعمال اس کی اپنی بڑی بڑی غلطیوں کے اللہ کے ہاں اور اللہ کی مخلوق کے نزدیک بخشے جانے کا سبب بن جاتے ہیں۔

اس فرمان سے اسلام میں کسی انسان کی مدد کی اہمیت بھی واضح ہوتی ہے۔

To relieve the oppressed and provide comfort to the grieving is a manner of atoning for great sins. (Nahjul Balagha Saying 23)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button