شمع زندگی

147۔ زبان پر کنٹرول

هَانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهٗ مَنْ اَمَّرَ عَلَيْهَا لِسَانَهٗ۔ (نہج البلاغہ حکمت 2)
جس نے خود پر زبان کو حاکم بنا لیا اُس نے اپنی شخصیت کو ذلیل و رسوا کیا۔

زبان انسان کی خوش بختی کا بھی سبب بنتی ہے اور اسی سے بد بختی کے دروازے کھلتے ہیں۔ جب تک زبان عقل و فکر کے کنٹرول میں رہے انسان سعادت مند رہتا ہے اور جب زبان عقل و فکر کی سرحدوں کو عبور کر جائے، انسان کی زبان پر جو آئے کہتا جائے تو ایسی صورت میں انسان اپنے آپ کو ان خطاؤں میں ڈال لیتا ہے جن کی تلافی ممکن نہیں ہوتی۔

اگر کسی کی زبان سے صاحب عزت و آبرومند افراد کی توہین ہوتی رہتی ہے تو جب اس کی زبان کی خود سری سے کسی کی عزت پامال ہوگی تو خود اس شخص کی عزت بھی ذلت و رسوائی میں بدل جائے گی۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے زبان کے خطرات سے بارہا الگ الگ انداز سے متنبّہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی تعلقات کو بنانے اور بگاڑنے میں زبان کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔

اللہ سبحانہ نے تاکید فرمائی ہے کہ اس زبان سے کریمانہ انداز سے بات کریں۔

He who has let his tongue rule over him, has debased his own self. (Nahjul Balagha Saying 2)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button