شمع زندگیھوم پیج

173۔ جھگڑے سے دوری

فَمَنْ جَعَلَ‌ الْمِرَآءَ‌ دَيْدَناً لَمْ يُصْبِحْ‌ لَيلُهٗ‌۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۱)
جس نے لڑائی جھگڑے کو اپنا شیوہ بنا لیا اس کی رات کبھی صبح سے ہمکنار نہیں ہو سکتی۔

جو آدمی بات بات میں جھگڑتا ہے۔ دوسروں سے الجھتا رہتا ہے، بے مقصد گفتگو میں لگا رہتا ہے۔ وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتا اور اس کے دن روشن نہیں ہوتے۔ دوسروں کی ہر بات میں شک اور اس شک کی بنا پر فیصلے کر کے قدم اٹھانا بس وہ انہی اندھیروں میں ہی گھرا رہتا ہے۔ پھر لوگ بھی اسے شک ہی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، وہ لوگوں میں بھی مقام نہیں پاتا۔

وہ سوچتا ہے کہ کسی سے جھگڑ کر وہ دوسرے کو نقصان پہنچائے گا، اِسے سکون ہو گا اور فتح ہو گی اور دوسرے کو شکست ہو گی مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ کسی عارف شاعر نے بڑا خوب کہا کہ سفید چادر اگر کانٹوں سے الجھے گی تو کانٹوں کا کچھ نہیں بگڑے گا مگر چادر تار تار ہو جائے گی۔جھگڑ کر آپ کسی سے اپنی بات نہیں منوا سکتے اور نہ ہی کسی کو غلط کہہ کر اس کی اصلاح کر سکتے ہیں۔ بحث میں مت پڑیں، مخالف کی بات کو قبول کریں جب آپ اس کی بات کو اہمیت دیں گے تو اس کے دل میں آپ کا احترام ہو گا اور ایک وقت آئے گا کہ وہ آپ کی بات پر توجہ دے گا۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button