شمع زندگی

219۔ عمل صالح

لَا تِجَارَةَ كَالْعَمَلِ الصَّالِحِ وَ لَا رِبْحَ كَالثَّوَابِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۱۳)
اعمال خیر سے بڑھ کر کوئی تجارت نہیں اور ثواب جیسا کوئی نفع نہیں۔

عمل صالح یعنی وہ اچھا کام جو میں کر سکتا ہوں اسے کرنا اور تجارت یعنی اصل سرمائے کو یوں استعمال کرنا کہ وہ محفوظ رہے اور اس میں اضافہ بھی ہو اور جو اضافہ ہوگا وہ نفع کہلائے گا۔ اعمال خیر کو تجارت کا اصل مال سمجھ کر اسے جتنا بڑھایا جائے گا اس شخص کو نفع زیادہ ہوگا۔ نفع بعض اوقات عارضی ہوتا ہے اور بعض اوقات دیرپا ہوتا ہے۔

قرآن مجید نے فرمایا ہے:’’وَاَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْاَرْضِ‘‘ (سورہ رعد 17)
’’اور جو چیز لوگوں کے لئے مفید و نفع بخش ہے وہ دیر تک زمین میں باقی رہتی ہے۔‘‘

اب اعمال کو دیر تک باقی رکھنا ہے، تو وہ لوگوں کے لئے زیادہ نفع بخش ہونے چاہیں ۔مثلاً کسی بھٹکے ہوئے انسان کو چراغ علم مہیا کرے تو وہ اپنی زندگی کو روشن کرے گا اس کی زندگی سے اور چراغ روشن ہوں گے یوں یہ عمل پھیلتا جائے گا اور دیر پا ہو جائے گا۔ کسی جگہ انسانی زندگی بچانے کے لئے ہسپتال بنا دیا، پانی کا کنواں لگا دیا، اعمال خیر جتنے زیادہ مفید ہوں گے اتنا ہی اس کا ثواب بھی بڑھتا جائے گا۔ امیرالمومنینؑ ترغیب دلا رہے ہیں کہ اعمال خیر بہتر سے بہتر انجام دو اور آپ کے انسانیت کے لئے یہ اعمال جتنے دیر تک مفید رہیں گے ثواب ملتا رہے گا اور ایسے ہی اعمال جن کا ثواب دیرپا رہے وہ صدقہ جاریہ کہلاتے ہیں۔

رسول اللہؐ نے فرمایا ہے۔“خَيْرُ النَّاسِ اَنْفَعُهُمْ لَلنَّاسِ”
بہترین انسان وہ ہے جو لوگوں کے لیے زیادہ مفید ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button