شمع زندگیمیڈیا گیلری

343۔ زبان کی حفاظت

فَاخْزُنْ لِسَانَكَ، كَمَا تَخْزُنُ ذَهَبَكَ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۸۱)
اپنی زبان کی اسی طرح حفاظت کرو جس طرح اپنے سونے چاندی کی کرتے ہو۔

انسان کی زندگی میں الفاظ ہی ہیں جو اس کے اندر کی بات دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ الفاظ وہ اہم ذریعہ ہیں جن سے محبت و نفرت کا اظہار ہوتا ہے۔ امیرالمؤمنینؑ نے متعدد مقامات پر مختلف انداز سے زبان کی حفاظت کی تاکید اور اس کے خطرات کی نشاندہی کی ہے۔

اس فرمان میں تین جملوں میں الگ الگ لفظوں میں زبان سے نکلنے والے الفاظ کی اہمیت بتلائی گئی ہے۔ پہلے جملے کا مفہوم یہ ہے کہ جب تک آپ نے کچھ کہا نہیں اور چپ رہے تو بات آپ کے قابو اور قید و بند میں ہے اور جب کچھ کہ دیا تو اب آپ اس کلام کی قید میں ہیں، اپنی کی ہوئی بات کی کئی جگہ سچائی ثابت کرنی ہوگی اور کئی مقامات پر آپ کے کہے ہوئے جملے آپ کے خلاف استعمال ہوں گے۔

دوسرا جملہ جو یہاں پیش کیا گیا ہے اس میں آپ نے زبان سے نکلے الفاظ کی اہمیت و قیمت بتاتے ہوئے مادی دنیا میں سے قیمتی ترین چیز سونے سے تشبیہ دی اور واضح فرمایا کہ اس کی حفاظت کرو سونے کی طرح اور تیسرے جملے کا مفہوم یہ ہے کہ آپ کی کہی ہوئی کوئی بات کسی بڑی نعمت کے چھن جانے کا سبب بن سکتی ہے اور بڑی مصیبت کو نازل کر سکتی ہے۔

انسان کے لیے سکون ایک عظیم نعمت ہے اور بار ہا دیکھا ہے کہ ایک جملے نے گھروں کا سکون برباد کر دیا۔ اسی طرح ایک ہی جملہ کبھی محبت بھری طویل زندگی کو دشمنیوں میں بدل دیتا ہے اور ایک ہی جملے سے نوبت قتل تک جا پہنچتی ہے۔ اس لیے زندگی کو حقیقی طور پر پر سکون بنانے کے لیے زبان کو قابو میں رکھنا اور اس کی حفاظت کرنا ضروری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button