
منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
جمع شیطان نے ٹولے کو اپنے کرلیا ہے اب
پیادے اور سوار اس کے اکٹھا ہو چکے ہیں سب
مگر ہمراہ میرے میری دانش اور بصیرت ہے
(سمجھ ہے عقل ہے فکر و نظر ہے اور حکمت ہے)
نہ ہی میں نے دیا ہے نفس کو اپنے کبھی دھوکہ
نہ ہی میں نے کبھی کھایا کسی سے واقعی دھوکہ
میں ان کے واسطے واللہ چھلکاوں گا حوض ایسا
کہ جس کا پانی بھی لوگو فقط میں ہی نکالوں گا
نکلنے کا کوئی امکان بھی ہرگز نہ پائیں گے
نکل بھی جائیں تو واپس پلٹ کر پھر نہ آئیں گے
ختم شد





