کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 1: فتنہ و فساد سے علیحدگی

(۱) قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۱)

كُنْ فِی الْفِتْنَةِ كَابْنِ اللَّبُوْنِ، لَا ظَهْرٌ فَیُرْكَبَ، وَ لَا ضَرْعٌ فَیُحْلَبَ.

فتنہ و فساد میں اس طرح رہو جس طرح اونٹ کا وہ بچہ جس نے ابھی اپنی عمر کے دو سال ختم کئے ہوں کہ نہ تو اس کی پیٹھ پر سواری کی جا سکتی ہے اور نہ اس کے تھنوں سے دودھ دوہا جا سکتا ہے۔

’’لبون‘‘ دودھ دینے والی اونٹنی کو اور’’ابن اللبون‘‘ اس کے دو سالہ بچے کو کہتے ہیں اور وہ اس عمر میں نہ سواری کے قابل ہوتا ہے اور نہ اس کے تھن ہی ہوتے ہیں کہ ان سے دودھ دوہا جا سکے۔ اسے ’’ابن اللبون‘‘ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس دو سال کے عرصہ میں اس کی ماں عموماً دوسرا بچہ دے کر دودھ دینے لگتی ہے۔

مقصد یہ ہے کہ انسان کو فتنہ و فساد کے موقع پر اس طرح رہنا چاہیے کہ لوگ اسے ناکارہ سمجھ کر نظر انداز کر دیں اور کسی جماعت میں اس کی شرکت کی ضرورت محسوس نہ ہو۔ کیونکہ فتنوں اور ہنگاموں میں الگ تھلگ رہنا ہی تباہ کاریوں سے بچا سکتا ہے۔ البتہ جہاں حق و باطل کا ٹکراؤ ہو وہاں پر غیر جانبداری جائز نہیں اور نہ اسے فتنہ و فساد سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، بلکہ ایسے موقع پر حق کی حمایت اور باطل کی سرکوبی کیلئے کھڑا ہونا واجب ہے۔ جیسے جمل و صفین کی جنگوں میں حق کا ساتھ دینا ضروری اور باطل سے نبرد آزما ہونا لازم تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button