
منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
قسم رب کی کوئی بھی مال و زر ایسا نظر آتا
کہ جو گر عورتوں کے مہر میں بھی لگ چکا ہوتا
یا اس سے گر کنیزیں بھی خریدی جا چکی ہوتیں
تو اس کو بھی میں پلٹا لیتا با چشم عدالت بیں
کہ دیکھو عدل میں اے لوگو وسعت پائی جاتی ہے
ہو تنگی عدل میں تو ظلم میں پھر اور تنگی ہے
ختم شد





