کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 254: اُمور خیر کی وصیت

(٢٥٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۲۵۴)

یَا بْنَ اٰدَمَ! كُنْ وَّصِیَّ نَفْسِكَ فِیْ مَالِكَ، وَ اعْمَلْ فِیْہِ مَا تُؤْثِرُ اَنْ یُّعْمَلَ فِیْهِ مِنْۢ بَعْدِكَ.

اے فرزند آدم! اپنے مال میں اپنا وصی خود بن اور جو تو چاہتا ہے کہ تیرے بعد تیرے مال میں سے خیر خیرات کی جائے وہ خود انجام دے دے۔

مطلب یہ ہے کہ جو شخص یہ چاہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے مال کا کچھ حصہ اُمورِ خیر میں صرف کیا جائے تو اُسے موت کا اِنتظار نہ کرنا چاہیے۔ بلکہ جیتے جی جہاں صرف کرنا چاہتا ہے، صرف کر جائے۔ اس لئے کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے وارث اس کی وصیت پر عمل نہ کریں، یا اُسے وصیّت کرنے کا موقع ہی نہ ملے۔

زر و نعمت اکنون بده کان تست

که بعد از تو بیرون ز فرمان تست

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button