منظوم نہج البلاغہ

منظوم نہج البلاغہ خطبہ 42

نفسانی خواہشوں اور لمبی امیدوں کے متعلق فرمایا

منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ

تمہارے بارے میں سب سے زیادہ

مجھے رہتا ہے دو باتوں کا خدشہ

ہوائے نفس کی تقلید کرنا

ضرورت سے سوا امید کرنا

ہوائے نفس ہے اک چیز ایسی

جو حق سے ہے بشر کو روک دیتی

اور امیدوں کا پھیلاؤ ہے ایسا

بھلا دیتا ہے بندہ اپنی عقبی

یہ دنیا دیکھو تیزی سے ہے جاری

نہیں کچھ رہ گیا اب اس میں باقی

مگر اتنا کہ اوندھا کرنے والا

کرے جب اپنے برتن کو وہ اوندھا

تو تہ میں جتنا رہ جاتا ہے باقی

بچا ہے اس میں لوگو اس قدر ہی

یہ دنیا پھیر کر منہ جارہی ہے

اور عقبی سامنے کو آرہی ہے

اور ان دونوں کی اولادیں بھی ہیں دو

تو تم فرزند عقبی بننا، دیکھو

نہ بننا لوگو تم ابنائے دنیا

کہ بیٹا ماں سے ہی منسوب ہوگا

عمل کا آج ہے دن اور میداں

حساب اور جانچ کا کچھ ہے نہ امکاں

مگر کل کچھ بہ جز پرسش نہیں ہے

عمل کی کوئی گنجائش نہیں ہے

ختم شد

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button