مکتوبات

مکتوب (۳۵)

(٣٥) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

مکتوب (۳۵)

اِلٰى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بَعْدَ مَقْتَلِ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْ بَكْرٍ بِمِصْرَ:

مصر میں محمد ابن ابی بکر کے شہید ہو جانے کے بعد عبد اللہ ابن عباس کے نام:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ مِصْرَ قَدِ افْتُتِحَتْ وَ مُحَمَّدُ بْنُ اَبِیْ بَكْرٍـ رَحِمَهُ اللّٰهُ ـ قَدِ اسْتُشْهِدَ، فَعِنْدَ اللّٰهِ نَحْتَسِبُهٗ وَلَدًا نَّاصِحًا، وَ عَامِلًا كَادِحًا، وَ سَیْفًا قَاطِعًا، وَ رُكْنًا دَافِعًا. وَ قَدْ كُنْتُ حَثَثْتُ النَّاسَ عَلٰى لَحَاقِهٖ، وَ اَمَرْتُهُمْ بِغِیَاثِهٖ قَبْلَ الْوَقْعَةِ، وَ دَعَوْتُهُمْ سِرًّا وَّ جَهْرًا، وَ عَوْدًا وَّ بَدْءًا، فَمِنْهُمُ الْاٰتِیْ كَارِهًا، وَ مِنْهُمُ الْمُعْتَلُّ كَاذِبًا، وَ مِنْهُمُ الْقَاعِدُ خَاذِلًا.

مصر کو دشمنوں نے فتح کر لیا اور محمد ابن ابی بکر  شہید ہو گئے۔ ہم اللہ ہی سے اجر چاہتے ہیں اس فرزند کے مارے جانے پر کہ جو ہمارا خیرخواہ، سرگرم کارکن، تیغ بران اور دفاع کا ستون تھا، اور میں نے لوگوں کو ان کی مدد کو جانے کی دعوت دی تھی اور اس حادثہ سے پہلے ان کی فریاد کو پہنچنے کا حکم دیا تھا، اور لوگوں کو علانیہ اور پوشیدہ باربار پکارا تھا، مگر ہوا یہ کہ کچھ آئے بھی تو با دلِ ناخواستہ اور کچھ حیلے حوالے کرنے لگے، اور کچھ نے جھوٹ بہانے کر کے عدم تعاون کیا۔

اَسْئَلُ اللّٰهَ اَنْ یَّجْعَلَ لِیْ مِنْهُمْ فَرَجًا عَاجِلًا، فَوَاللّٰهِ! لَوْ لَا طَمَعِیْ عِنْدَ لِقَآئِیْ عَدُوِّیْ فِی الشَّهَادَةِ، وَ تَوْطِیْنِیْ نَفْسِیْ عَلَى الْمَنِیَّةِ، لَاَحْبَبْتُ اَنْ لَّاۤ اَبْقٰى مَعَ هٰٓؤُلَآءِ یَوْمًا وَّاحِدًا، وَ لَآ اَلْتَقِیَ بِهِمْ اَبَدًا.

میں تو اب اللہ سے یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے ان کے ہاتھوں سے جلد چھٹکارا دے۔ خدا کی قسم! اگر دشمن کا سامنا کرتے وقت مجھے شہادت کی تمنا نہ ہوتی اور اپنے کو موت پر آمادہ نہ کر چکا ہوتا تو میں ان کے ساتھ ایک دن بھی رہنا پسند نہ کرتا اور انہیں ساتھ لے کر کبھی دشمن کی جنگ کو نہ نکلتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button