مقالات

کیوں بعض دعائیں دیر سے قبول ہوتی ہیں؟

حضرت علی علیہ السلام نہج البلاغہ میں ارشاد فرماتے ہیں

ہاں بعض اوقات قبولیت میں دیر ہو ، تو اس سے نا امید نہ ہو۔اس لئے کہ عطیہ نیت کے مطابق ہوتا ہے اور اکثر قبولیت میں اس لئے دیر کی جاتی ہے کہ سائل کے اجر میں اضافہ ہو ، اور امید وار کو عطیے اور زیادہ ملیں اور کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ تم ایک چیز مانگتے ہو اور وہ حاصل نہیں ہوتی مگر دنیا یا آخرت میں اس سےبہتر چیز تمہیں مل جاتی ہیں یا تمہارے کسی بہتر مفاد کے پیش نظر تمہیں اس سے محروم کردیا جاتا ہے اس لئے کہ تم کبھی ایسی چیز بھی طلب کر لیتے ہو کہ اگر تمہیں دے دی جائیں تو تمہارا دین تباہ ہو جا ئے ۔ لہذا تمہیں بس وہ چیز طلب کرنا چاہئےجس کا جمال پائیدار ہو اور جس کا وبال تمہارے سر نہ پڑنے والاہو ۔ رہا دنیا کا مال تو نہ یہ تمہارے لئے رہے گا ، اور نہ تم اس کے لئے رہو گے ۔

 نہج البلاغہ وصیت نامہ (۳۱)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button