مقالات

مومن اور منافق کی پہچان

مومن اور منافق کی پہچان

امیر کائنات حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں

اگر میں مومن کی ناک پر تلواریں لگاؤں کہ وہ مجھے دشمن رکھے ،تو جب بھی وہ مجھ سے دشمنی نہ کرے گا ۔
اور اگر تمام متاعِ دنیا کافر کے آگے ڈھیر کر دوں کہ وہ مجھے دوست رکھے ، تو بھی وہ مجھے دوست نہ رکھے ۔
گا اس لیے کہ یہ وہ فیصلہ ہے جو پیغمبر امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے ہو گیا ہے کہ آپ نے فرمایا :
اے علی علیہ السّلام ! کوئی مومن تم سے دشمنی نہ رکھے گا اور کوئی منافق تم سے محبت نہ کرے گا۔

 شرح

مولا کا یہ کلام فقط ادعا نہیں ہے بلکہ طول تاریخ میں ہمیں اس کے نمونے ملتے ہیں

مومن کی داستان

مرحوم «كلينى» كتاب كافى میں «حارث بن حصيره» سے نقل کرتا ہے ایک دن مدینے کی اطراف میں ایک حبشی آدمی سے ملے جو کہ کھیتی باڑی کر رہا تھا لیکن اس کے ایک ہاتھ کی انگلیاں کٹی ہوئی تھیں اس سے ہم نے پوچھا آپ کے ہاتھ کے ساتھ کیا ہوا ؟
تو اس نے کہا : دنیا کے بہترین انسان نے میری انگلیاں کاٹیں۔
ہم آٹھ آدمی تھے چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہمیں علی کی عدالت میں لے گئے جب ہم نے علی کے سامنے آپنے گناہ کا اقرار کیا تو مولا نے ہم سے پوچھا کیا آپ کو اس کی سزا معلوم تھی تو ہم نے جواب دیا جی ہاں ۔
تو مولا نے حکم دیا کہ انکے ہاتھ کی چاروں انگلیاں چوری کی سزا کے طور پر کاٹ دی جائیں ۔
جب ہماری انگلیاں کاٹ دی گئیں تو ہمیں اپنے گھر لے گئے اور بہترین کھانا دیا اور جاتے وقت ہمیں نئے لباس دیے اور ہم سےفرمایا کہ اگر آپ نے اس گناہ سے توبہ کر لی اور اس دنیا میں اپنی اصلاح کر لی تو آپ کی یہ انگلیاں بہشت میں آپ کو پلٹا دی جائیں گی ۔
اور اگر آپ نے اپنی اصلاح نہ کی تو یہ انگلیاں آپ کو دوزخ میں دی جائیں گی۔

منافق کی داستان

جب ابن ملجم نے مولا علی علیہ السلام کے سر پر ضرب ماری تو اس کو پکڑ کر کے مولا کے سامنے پیش کیا گیا
مولا نے اس سے پوچھا کس وجہ سے آپ نے ضرب ماری تو اس حرامی نے کہا مجھے آپ سے دشمنی تھی تو
مولا نے فرمایا کیا میں نے آپ سے نیکی نہیں کی تو اس نے کہا جی ہاں کی ہے لیکن مجھے آپ سے دشمنی تھی۔
تو مولا نے فرمایا تو خدا کی بدترین مخلوق میں سے ہے ۔

ان دونوں واقعات پڑھنے کے بعد معلوم ہوا کہ مومن کبھی بھی علی سے دشمنی نہیں کر سکتا اور منافق کبھی علی

سے محبت نہیں کر سکتا
 شیعہ اور اہل سنت کی کتابوں میں تواتر کے ساتھ نقل ہوا ہے کہ منافق اور مومن کو پہچاننے کی علامت محبت علی ہے

هل سنت کی معروف کتب من جمله «بلاذرى» انساب الاشراف (ج 2، ص 96) میں اور «ترمذى» سنن (ج 5، 635 باب مناقب على بن ابى طالب) میں «ابوسعيد خدرى» سےنقل کرتے ہیں کہ:
«كُنّا لَنَعْرِفُ الْمُنافِقينَ نَحْنُ مَعاشِرُ الاْنْصارِ بِبُغْضِهِمْ عَلىَّ بْنَ أبى طالِب ».
 ہم انصار کی جماعت منافقوں کو بغض علی سے پہچانتے تھے

 نہج البلاغہ حکمت 45

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button