صحیفہ کاملہ

27۔ سرحدوں کے محافظوں کے لئے دعا

(۲۷) وَ كَانَ مِنْ دُعَآئِهٖ عَلَیْهِ السَّلَامُ

لِاَهْلِ الثُّغُوْرِ

سرحدوں کی نگہبانی کرنے والوں کیلئے حضرتؑ کی دُعا:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ حَصِّنْ ثُغُوْرَ الْمُسْلِمِیْنَ بِعِزَّتِكَ، وَ اَیِّدْ حُمَاتَهَا بِقُوَّتِكَ، وَ اَسْبِغْ عَطَایَاهُمْ مِنْ جِدَتِكَ.

بارالٰہا! محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور اپنے غلبہ و اقتدار سے مسلمانوں کی سرحدوں کو محفوظ رکھ، اور اپنی قوت و توانائی سے ان کی حفاظت کرنے والوں کو تقویت دے، اور اپنے خزانۂ بے پایاں سے انہیں مالا مال کر دے۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ كَثِّرْ عِدَّتَهُمْ، وَ اشْحَذْ اَسْلِحَتَهُمْ، وَ احْرُسْ حَوْزَتَهُمْ، وَ امْنَعْ حَوْمَتَهُمْ، وَ اَلِّفْ جَمْعَهُمْ، وَ دَبِّرْ اَمْرَهُمْ، وَ وَاتِرْ بَیْنَ مِیَرِهِمْ، وَ تَوَحَّدْ بِكِفَایَةِ مُؤَنِهِمْ، وَ اعْضُدْهُمْ بِالنَّصْرِ، وَ اَعِنْهُمْ بِالصَّبْرِ، وَ الْطُفْ لَهُمْ فِی الْمَكْرِ.

اے اللہ! محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور ان کی تعداد بڑھا دے، ان کے ہتھیاروں کو تیز کر دے، ان کے حدود و اطراف اور مرکزی مقامات کی حفاظت و نگہداشت کر، ان کی جمعیت میں انس و یکجہتی پیدا کر، ان کے امور کی درستی فرما، رسد رسانی کے ذرائع مسلسل قائم رکھ، ان کی مشکلات کے حل کرنے کا خود ذمہ لے، ان کے بازو قوی کر، صبر کے ذریعہ ان کی اعانت فرما، اور دشمن سے چھپی تدبیروں میں انہیں باریک نگاہی عطا کر۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ عَرِّفْهُمْ مَا یَجْهَلُوْنَ، وَ عَلِّمْهُمْ مَا لَا یَعْلَمُوْنَ، وَ بَصِّرْهُمْ مَا لَا یُبْصِرُوْنَ.

اے اللہ! محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور جس شے کو وہ نہیں پہچانتے وہ انہیں پہچنوا دے، اور جس بات کا علم نہیں رکھتے وہ انہیں بتا دے، اور جس چیز کی بصیرت انہیں نہیں ہے وہ انہیں سجھا دے۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ اَنْسِهِمْ عِنْدَ لِقَآئِهِمُ الْعَدُوَّ ذِكْرَ دُنْیَاهُمُ الْخَدَّاعَةِ الْغَرُوْرِ، وَ امْحُ عَنْ قُلُوْبِهِمْ خَطَرَاتِ الْمَالِ الْفَتُوْنِ، وَ اجْعَلِ الْجَنَّةَ نَصْبَ اَعْیُنِھِمْ، وَ لَوِّحْ مِنْهَا لِاَبْصَارِهِمْ مَاۤ اَعْدَدْتَّ فِیْهَا مِنْ مَّسَاكِنِ الْخُلْدِ، وَ مَنَازِلِ الْكَرَامَةِ وَ الْحُوْرِ الْحِسَانِ، وَ الْاَنْهَارِ الْمُطَّرِدَةِ بِاَنْوَاعِ الْاَشْرِبَةِ وَ الْاَشْجَارِ الْمُتَدَلِّیَةِ بِصُنُوْفِ الثَّمَرِ، حَتّٰى لَا یَهُمَّ اَحَدٌ مِّنْهُمْ بِالْاِدْبَارِ، وَ لَا یُحَدِّثَ نَفْسَهٗ عَنْ قِرْنِهٖ بِفِرَارٍ.

اے اللہ! محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور دشمن سے مد مقابل ہوتے وقت غدار و فریب کار دنیا کی یاد ان کے ذہنوں سے مٹا دے، اور گمراہ کرنے والے مال کے اندیشے ان کے دلوں سے نکال دے، اور جنت کو ان کی نگاہوں کے سامنے کر دے، اور جو دائمی قیام گاہیں، عزت و شرف کی منزلیں اور (پانی، دودھ، شراب اور صاف و شفاف شہد کی) بہتی ہوئی نہریں اور طرح طرح کے پھلوں (کے بار) سے جھکے ہوئے اشجار وہاں فراہم کئے ہیں، انہیں دکھا دے، تاکہ ان میں سے کوئی پیٹھ پھرانے کا ارادہ اور اپنے حریف کے سامنے سے بھاگنے کا خیال نہ کرے۔

اَللّٰهُمَّ افْلُلْ بِذٰلِكَ عَدُوَّهُمْ، وَ اقْلِمْ عَنْهُمْ اَظْفَارَهُمْ، وَ فَرِّقْ بَیْنَهُمْ وَ بَیْنَ اَسْلِحَتِہِمْ، وَ اخْلَعْ وَثَآئِقَ اَفْئِدَتِهِمْ، وَ بَاعِدْ بَیْنَهُمْ وَ بَیْنَ اَزْوِدَتِهِمْ، وَ حَیِّرْهُمْ فِیْ سُبُلِهِمْ، وَ ضَلِّلْهُمْ عَنْ وَّجْهِهِمْ، وَ اقْطَعْ عَنْهُمُ الْمَدَدَ، وَ انْقُصْ مِنْهُمُ الْعَدَدَ، وَ امْلَاْ اَفْئِدَتَهُمُ الرُّعْبَ، وَ اقْبِضْ اَیْدِیَهُمْ عَنِ الْبَسْطِ، وَ اخْزِمْ اَلْسِنَتَهُمْ عَنِ النُّطْقِ، وَ شَرِّدْ بِهِمْ مَنْ خَلْفَهُمْ، وَ نَكِّلْ بِهِمْ مَنْ وَّرَآءَهُمْ، وَ اقْطَعْ بِخِزْیِهِمْ اَطْمَاعَ مَن بَعْدَهُمْ.

اے اللہ! اس ذریعہ سے ان کے دشمنوں کے حربے کند اور انہیں بے دست و پا کر دے، اور ان میں اور ان کے ہتھیاروں میں تفرقہ ڈال دے، (یعنی ہتھیار چھوڑ کر بھاگ جائیں)، اور ان کے رگ دل کی طنابیں توڑ دے، اور ان میں اور ان کے آذوقہ میں دوری پیدا کر دے، اور ان کی راہوں میں انہیں بھٹکنے کیلئے چھوڑ دے، اور ان کے مقصد سے انہیں بے راہ کر دے، ان کی کمک کا سلسلہ قطع کر دے، ان کی گنتی کم کر دے، ان کے دلوں میں دہشت بھر دے، ان کی دراز دستیوں کو کوتاہ کر دے، ان کی زبانوں میں گرہ لگا دے کہ بول نہ سکیں اور انہیں سزا دے کر ان کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی تتر بتر کر دے جو ان کے پس پشت ہیں، اور پس پشت والوں کو ایسی شکست دے کہ جو ان کے پشت پر ہیں انہیں عبرت حاصل ہو، اور ان کی ہزیمت و رسوائی سے ان کے پیچھے والوں کے حوصلے توڑ دے۔

اَللّٰهُمَّ عَقِّمْ اَرْحَامَ نِسَآئِهِمْ، وَ یَبِّسْ اَصْلَابَ رِجَالِهِمْ، وَ اقْطَعْ نَسْلَ دَوَابِّهِمْ وَ اَنْعَامِهِمْ، لَا تَاْذَنْ لِّسَمَآئِهِمْ فِیْ قَطْرٍ، وَ لَا لِاَرْضِهِمْ فِیْ نَبَاتٍ.

اے اللہ! ان کی عورتوں کے شکم بانجھ، ان کے مردوں کے صلب خشک اور ان کے گھوڑوں، اونٹوں، گائیوں، بکریوں کی نسل قطع کر دے، اور ان کے آسمان کو برسنے کی اور زمین کو روئیدگی کی اجازت نہ دے۔

اَللّٰهُمَّ وَ قَوِّ بِذٰلِكَ مِحَالَ اَهْلِ الْاِسْلَامِ، وَ حَصِّنْ بِهٖ دِیَارَهُمْ، وَ ثَمِّرْ بِهٖۤ اَمْوَالَهُمْ، وَ فَرِّغْهُمْ عَنْ مُّحَارَبَتِهِمْ لِعِبَادَتِكَ، وَ عَنْ مُنَابَذَتِهِمْ لِلْخَلْوَةِ بِكَ، حَتّٰى لَا یُعْبَدَ فِیْ بِقَاعِ الْاَرْضِ غَیْرُكَ، وَ لَا تُعَفَّرَ لِاَحَدٍ مِّنْهُمْ جَبْهَةٌ دُوْنَكَ.

بارالٰہا! اس ذریعہ سے اہل اسلام کی تدبیروں کو مضبوط، ان کے شہروں کو محفوظ اور ان کی دولت و ثروت کو زیادہ کر دے، اور انہیں عبادت و خلوت گزینی کیلئے جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑے سے فارغ کر دے، تاکہ روئے زمین پر تیرے علاوہ کسی کی پرستش نہ ہو، اور تیرے سوا کسی کے آگے خاک پر پیشانی نہ رکھی جائے۔

اَللّٰهُمَّ اغْزُ بِكُلِّ نَاحِیَةٍ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَ عَلٰى مَن بِاِزَآئِهِمْ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ، وَ اَمْدِدْهُمْ بِمَلٰٓئِكَةٍ مِّنْ عِنْدِكَ مُرْدِفِیْنَ، حَتّٰى یَكْشِفُوْهُمْ اِلٰى مُنْقَطَعِ التُّرَابِ قَتْلًا فِیْ اَرْضِكَ وَ اَسْرًا، اَوْ یُقِرُّوْا بِاَنَّكَ اَنْتَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ.

اے اللہ! تو مسلمانوں کو ان کے ہر ہر علاقہ میں بر سر پیکار ہونے والے مشرکوں پر غلبہ دے، اور صف در صف فرشتوں کے ذریعہ ان کی امداد فرما، تاکہ اس خطہ زمین میں انہیں قتل و اسیر کرتے ہوئے اس کے آخری حدود تک پسپا کر دیں، یا یہ کہ وہ اقرار کریں کہ تو وہ خدا ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یکتا و لا شریک ہے۔

اَللّٰهُمَّ وَ اعْمُمْ بِذٰلِكَ اَعْدَآءَكَ فِیْۤ اَقْطَارِ الْبِلَادِ مِنَ الْهِنْدِ وَ الرُّوْمِ، وَ التُّرْكِ وَ الْخَزَرِ وَ الْحَبَشِ، وَ النُّوْبَةِ وَ الزَّنْجِ، وَ السَّقَالِبَةِ وَ الدَّیَالِمَةِ، وَ سَآئِرِ اُمَمِ الشِّرْكِ، الَّذِیْنَ تَخْفٰۤى اَسْمَاؤُهُمْ وَ صِفَاتُهُمْ، وَ قَدْ اَحْصَیْتَهُمْ بِمَعْرِفَتِكَ، وَ اَشْرَفْتَ عَلَیْهِمْ بِقُدْرَتِكَ.

خدایا! مختلف اطراف و جوانب کے دشمنان دین کو بھی اس قتل و غارت کی لپیٹ میں لے لے،وہ ہندی ہوں یا رومی، ترکی ہوں یا خزری، حبشی ہوں یا نوبی، زنگی ہوں یا صقلبی و دیلمی اور نیز ان مشرک جماعتوں کو جن کے نام اور صفات ہمیں معلوم نہیں اور تو اپنے علم سے ان پر محیط اور اپنی قدرت سے ان پر مطلع ہے۔

اَللّٰهُمَّ اشْغَلِ الْمُشْرِكِیْنَ بِالْمُشْرِكِیْنَ عَنْ تَنَاوُلِ اَطْرَافِ الْمُسْلِمِیْنَ، وَ خُذْهُمْ بِالنَّقْصِ عَنْ تَنَقُّصِهِمْ، وَ ثَبِّطْهُمْ بِالْفُرْقَةِ عَنِ الْاِحْتِشَادِ عَلَیْهِمْ.

اے اللہ! مشرکوں کو مشرکوں سے الجھا کر مسلمانوں کے حدود مملکت پر دست درازی سے باز رکھ، اور ان میں کمی واقع کر کے مسلمانوں میں کمی کرنے سے روک دے، اور ان میں پھوٹ ڈلوا کر اہل اسلام کے مقابلہ میں صف آرائی سے بٹھا دے۔

اَللّٰهُمَّ اَخْلِ قُلُوْبَهُمْ مِنَ الْاَمَنَةِ، وَ اَبْدَانَهُمْ مِنَ الْقُوَّةِ، وَ اَذْهِلْ قُلُوْبَهُمْ عَنِ الْاِحْتِیَالِ، وَ اَوْهِنْ اَرْكَانَهُمْ عَنْ مُّنَازَلَةِ الرِّجَالِ، وَ جَبِّنْهُمْ عَنْ مُّقَارَعَةِ الْاَبْطَالِ، وَ ابْعَثْ عَلَیْهِمْ جُنْدًا مِّنْ مَلٰٓئِكَتِكَ بِبَاْسٍ مِّن بَاْسِكَ كَفِعْلِكَ یَوْمَ بَدْرٍ، تَقْطَعُ بِهٖ دَابِرَهُمْ وَ تَحْصُدُ بِهٖ شَوْكَتَهُمْ، وَ تُفَرِّقُ بِهٖ عَدَدَهُمْ.

اے اللہ! ان کے دلوں کو تسکین و بے خوفی سے، ان کے جسموں کو قوت و توانائی سے خالی کر دے، ان کی فکروں کو تدبیر و چارہ جوئی سے غافل اور مردان کارزار کے مقابلہ میں ان کے دست و بازو کو کمزور کر دے، اور دلیران اسلام سے ٹکر لینے میں انہیں بزدل بنا دے، اور اپنے عذابوں میں سے ایک عذاب کے ساتھ ان پر فرشتوں کی سپاہ بھیج، جیسا کہ تو نے بدر کے دن کیا تھا، اسی طرح تو ان کی جڑ بنیادیں کاٹ دے، ان کی شان و شوکت مٹا دے، اور ان کی جمعیت کو پراگندہ کر دے۔

اَللّٰهُمَّ وَ امْزُجْ مِیَاهَهُمْ بِالْوَبَآءِ، وَ اَطْعِمَتَهُمْ بِالْاَدْوَآءِ، وَ ارْمِ بِلَادَهُمْ بِالْخُسُوْفِ، وَ اَلِحَّ عَلَیْهَا بِالْقُذُوْفِ، وَ افْرَعْهَا بِالْمُحُوْلِ، وَ اجْعَلْ مِیَرَهُمْ فِیْۤ اَحَصِّ اَرْضِكَ وَ اَبْعَدِهَا عَنْهُمْ، وَ امْنَعْ حُصُوْنَهَا مِنْهُمْ، اَصِبْهُمْ بِالْجُوْعِ الْمُقِیْمِ وَ السُّقْمِ الْاَلِیْمِ.

اے اللہ! ان کے پانی میں وبا اور ان کے کھانوں میں امراض (کے جراثیم)کی آمیزش کر دے، ان کے شہروں کو زمین میں دھنسا دے، انہیں ہمیشہ پتھروں کا نشانہ بنا، اور قحط سالی ان پر مسلط کر دے، ان کی روزی ایسی سر زمین میں قرار دے جو بنجر اور ان سے کوسوں دور ہو، زمین کے محفوظ قلعے ان کیلئے بند کر دے، اور انہیں ہمیشہ کی بھوک اور تکلیف دہ بیماریوں میں مبتلا رکھ۔

اَللّٰهُمَّ وَ اَیُّمَا غَازٍ غَزَاهُمْ مِنْ اَهْلِ مِلَّتِكَ، اَوْ مُجَاهِدٍ جَاهَدَهُمْ مِنْ اَتْبَاعِ سُنَّتِكَ، لِیَكُوْنَ دِیْنُكَ الْاَعْلٰى، وَ حِزْبُكَ الْاَقْوٰى،ّ وَ حَظُّكَ الْاَوْفٰی، فَلَقِّهِ الْیُسْرَ، وَ هَیِّئْ لَهُ الْاَمْرَ، وَ تَوَلَّهٗ بِالنُّجْحِ، وَ تَخَیَّرْ لَهُ الْاَصْحَابَ، وَ اسْتَقْوِ لَهُ الظَّهْرَ، وَ اَسْبِـغْ عَلَیْهِ فِی النَّفَقَةِ، وَ مَتِّعْهُ بِالنَّشَاطِ، وَ اَطْفِ عَنْهُ حَرَارَةَ الشَّوْقِ، وَ اَجِرْهُ مِنْ غَمِّ الْوَحْشَةِ، وَ اَنْسِهٖ ذِكْرَ الْاَهْلِ وَ الْوَلَدِ، وَ اْثُرْ لَهٗ حُسْنَ النِّیَّةِ، وَ تَوَلَّهٗ بِالْعَافِیَةِ، وَ اَصْحِبْهُ السَّلَامَةَ، وَ اَعْفِهٖ مِنَ الْجُبْنِ، وَ اَلْهِمْهُ الْجُرْاَةَ، وَ ارْزُقْهُ الشِّدَّةَ، وَ اَیِّدْهُ بِالنُّصْرَةِ، وَ عَلِّمْهُ السِّیَرَ وَ السُّنَنَ، وَ سَدِّدْهُ فِی الْحُكْمِ، وَ اعْزِلْ عَنْهُ الرِّیَآءَ، وَ خَلِّصْهُ مِنَ السُّمْعَةِ، وَ اجْعَلْ فِكْرَهٗ وَ ذِكْرَهٗ وَ ظَعْنَهٗ وَ اِقَامَتَهٗ فِیْكَ وَ لَكَ.

بارالٰہا! تیرے دین و ملت والوں میں سے جو غازی ان سے آمادۂ جنگ ہو یا تیرے طریقہ کی پیروی کرنے والوں میں سے جو مجاہد قصد جہاد کرے، اس غرض سے کہ تیرا دین بلند، تیرا گروہ قوی اور تیرا حصہ و نصیب کامل تر ہو، تو اس کیلئے آسانیاں پیدا کر، تکمیل کار کے سامان فراہم کر، اس کامیابی کا ذمہ لے، اس کیلئے بہترین ہمراہی انتخاب فرما، قوی و مضبوط سواری کا بندوبست کر، ضروریات پورا کرنے کیلئے وسعت و فراخی دے، دل جمعی و نشاط خاطر سے بہرہ مند فرما، اس کے اشتیاق (وطن) کا ولولہ ٹھنڈا کر دے، تنہائی کے غم کا اسے احساس نہ ہونے دے، زن و فرزند کی یاد اسے بھلا دے، قصد خیر کی طرف رہنمائی فرما، اس کی عافیت کا ذمہ لے، سلامتی کو اس کا ساتھی قرار دے، بزدلی کو اس کے پاس نہ پھٹکنے دے، اس کے دِل میں جرأت پیدا کر، زور و قوت اسے عطا فرما، اپنی مدد گاری سے اسے توانائی بخش، راہ و روش (جہاد) کی تعلیم دے، اور حکم میں صحیح طریق کار کی ہدایت فرما، ریا و نمود کو اس سے دور رکھ، ہوسِ شہرت کا کوئی شائبہ اس میں نہ رہنے دے، اس کے ذکر و فکر اور سفر و قیام کو اپنی راہ میں اور اپنے لئے قرار دے۔

فَاِذَا صَافَّ عَدُوَّكَ وَ عَدُوَّهٗ فَقَلِّلْهُمْ فِیْ عَیْنِهٖ، وَ صَغِّرْ شَاْنَهُمْ فِیْ قَلْبِهٖ، وَ اَدِلْ لَهٗ مِنْهُمْ، وَ لَا تُدِلْهُمْ مِنْهُ، فَاِنْ خَتَمْتَ لَهٗ بِالسَّعَادَةِ، وَ قَضَیْتَ لَهٗ بِالشَّهَادَةِ، فَبَعْدَ اَنْ یَّجْتَاحَ عَدُوَّكَ بِالْقَتْلِ، وَ بَعْدَ اَنْ یَّجْهَدَ بِهِمُ الْاَسْرُ، وَ بَعْدَ اَنْ تَاْمَنَ اَطْرَافُ الْمُسْلِمِیْنَ، وَ بَعْدَ اَنْ یُّوَلِّیَ عَدُوُّكَ مُدْبِرِیْنَ.

اور جب وہ تیرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں سے مدّ مقابل ہو تو اس کی نظروں میں ان کی تعداد تھوڑی کر کے دکھا، اس کے دل میں ان کے مقام و منزلت کو پست کر دے، اسے ان پر غلبہ دے اور ان کو اس پر غالب نہ ہونے دے، اگر تو نے اس مرد مجاہد کے خاتمہ بالخیر اور شہادت کا فیصلہ کر دیا ہے تو یہ شہادت اس وقت واقع ہو جب وہ تیرے دشمنوں کو قتل کر کے کیفر کردار تک پہنچا دے، یا اسیری انہیں بے حال کر دے اور مسلمانوں کے اطراف مملکت میں امن برقرار ہو جائے اور دشمن پیٹھ پھرا کر چل دے۔

اَللّٰهُمَّ وَ اَیُّمَا مُسْلِمٍ خَلَفَ غَازِیًاۤ اَوْ مُرَابِطًا فِیْ دَارِهٖ، اَوْ تَعَهَّدَ خَالِفِیْهِ فِیْ غَیْبَتِهٖ، اَوْ اَعَانَهٗ بِطَآئِفَةٍ مِّنْ مَّالِهٖ، اَوْ اَمَدَّهٗ بِعِتَادٍ، اَوْ شَحَذَهٗ عَلٰى جِهَادٍ، اَوْ اَتْبَعَهٗ فِیْ وَجْهِهٖ دَعْوَةً، اَوْ رَعٰی لَهٗ مِنْ وَّرَآئِهٖ حُرْمَةً، فَاٰجِرْ لَهٗ مِثْلَ اَجْرِهٖ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَّ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَ عَوِّضْهُ مِنْ فِعْلِهٖ عِوَضًا حَاضِرًا یَّتَعَجَّلُ بِهٖ نَفْعَ مَا قَدَّمَ وَ سُرُوْرَ مَاۤ اَتٰى بِهٖ، اِلٰۤى اَنْ یَّنْتَهِیَ بِهِ الْوَقْتُ اِلٰى مَاۤ اَجْرَیْتَ لَهٗ مِنْ فَضْلِكَ، وَ اَعْدَدْتَّ لَهٗ مِنْ كَرَامَتِكَ.

بارالٰہا! وہ مسلمان جو کسی مجاہد یا نگہبان سرحد کے گھر کا نگران ہو، یا اس کے اہل و عیال کی خبر گیری کرے، یا تھوڑی بہت مالی اعانت کرے، یا آلات جنگ سے مدد دے، یا جہاد پر ابھارے، یا اس کے مقصد کے سلسلہ میں دُعائے خیر کرے، یا اس کے پس پشت اس کی عزت و ناموس کا خیال رکھے، تو اسے بھی اس کے اجر کے برابر بے کم و کاست اجر اور اس کے عمل کا ہاتھوں ہاتھ بدلہ دے، جس سے وہ اپنے پیش کئے ہوئے عمل کا نفع اور اپنے بجا لائے ہوئے کام کی مسرت دنیا میں فوری طور سے حاصل کر لے، یہاں تک کہ زندگی کی ساعتیں اسے تیرے فضل و احسان کی اس نعمت تک جو تو نے اس کیلئے جاری کی ہے اور اس عزت و کرامت تک جو تو نے اس کیلئے مہیا کی ہے، پہنچا دیں۔

اَللّٰهُمَّ وَ اَیُّمَا مُسْلِمٍ اَهَمَّهٗ اَمْرُ الْاِسْلَامِ، وَ اَحْزَنَهٗ تَحَزُّبُ اَهْلِ الشِّرْكِ عَلَیْهِمْ فَنَوٰى غَزْوًا، اَوْ هَمَّ بِجِهَادٍ فَقَعَدَ بِهٖ ضَعْفٌ، اَوْ اَبْطَاَتْ بِهٖ فَاقَةٌ، اَوْ اَخَّرَهٗ عَنْهُ حَادِثٌ، اَوْ عَرَضَ لَهٗ دُوْنَ اِرَادَتِهٖ مَانِعٌ، فَاكْتُبِ اسْمَهٗ فِی الْعَابِدِیْنَ، وَ اَوْجِبْ لَهٗ ثَوَابَ الْمُجَاهِدِیْنَ، وَ اجْعَلْهُ فِیْ نِظَامِ الشُّهَدَآءِ وَ الصَّالِحِیْنَ.

پروردگار! جس مسلمان کو اسلام کی فکر پریشان اور مسلمانوں کے خلاف مشرکوں کی جتھہ بندی غمگین کرے، اس حد تک کہ وہ جنگ کی نیت اور جہاد کا ارادہ کرے مگر کمزوری اسے بٹھا دے، یا بے سروسامانی اسے قدم نہ اٹھانے دے، یا کوئی حادثہ اس مقصد سے تاخیر میں ڈال دے، یا کوئی مانع اس کے ارادہ میں حائل ہو جائے، تو اس کا نام عبادت گزاروں میں لکھ، اور اسے مجاہدوں کا ثواب عطا کر، اور اسے شہیدوں اور نیکوکاروں کے زمرہ میں شمار فرما۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَ رَسُوْلِكَ وَ اٰلِ مُحَمَّدٍ، صَلَاةً عَالِیَةً عَلٰى الصَّلَوَاتِ، مُشْرِفَةً فَوْقَ التَّحِیَّاتِ، صَلَاةً لَّا یَنْتَهِیْۤ اَمَدُهَا، وَ لَا یَنْقَطِعُ عَدَدُهَا كَاَتَمِّ مَا مَضٰى مِنْ صَلَوَاتِكَ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْ اَوْلِیَآئِكَ، اِنَّكَ الْمَنَّانُ الْحَمِیْدُ، الْمُبْدِئُ الْمُعِیْدُ، الْفَعَّالُ لِمَا تُرِیْدُ.

اے اللہ! محمدﷺ پر جو تیرے عبد خاص اور رسول ہیں اور ان کی اولاد علیہم السلام پر ایسی رحمت نازل فرما جو شرف و رتبہ میں تمام رحمتوں سے بلند تر اور تمام درودوں سے بالاتر ہو، ایسی رحمت جس کی مدت اختتام پذیر نہ ہو، جس کی گنتی کا سلسلہ کہیں قطع نہ ہو، ایسی کامل و اکمل رحمت جو تیرے دوستوں میں سے کسی ایک پر نازل ہوئی ہو، اس لئے کہ تو عطا و بخشش کرنے والا، ہر حال میں قابل ستائش، پہلی دفعہ پیدا کرنے والا، اور دوبارہ زندہ کرنے والا، اور جو چاہے وہ کرنے والا ہے۔

–٭٭–

یہ دُعا کسی خاص گروہ یا کسی خاص جماعت سے مخصوص نہیں ہے، بلکہ جو بھی اسلامی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے کیلئے اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں ان سب کو شامل ہے۔ خواہ وہ انہی سرحدوں کے رہنے والے ہوں یا وہاں اس مقصد سے قیام کریں تا کہ مشرکین و کفار اگر مسلمانوں کے جان و مال و ناموس پر حملہ آور ہوں تو بروقت ان کی روک تھام کر سکیں اور ان کی چیرہ دستیوں سے اسلامی مملکت کو بچا سکیں۔

اور اسلام میں جہاد کا مفہوم یہی ہے کہ جو لوگ صلح و آشتی کے اصولوں کو توڑ کر اسلام کی بربادی اور مسلمانوں کی بیخ کنی پر آمادہ ہوں ان کی سرکوبی کی جائے۔ یہ مقصد نہیں ہے کہ اختلاف مذہب کی بنا پر امن پسند و صلح جو افراد کے خلاف اعلان جنگ کر دیا جائے اور اسلام کی آڑ لے کر تاخت و تاراج کو جائز سمجھ لیا جائے۔ اسلام کے متعلق ایسا تصور کرنا بھی اس کی تقدیس پر حرف رکھتا ہے، جبکہ وہ ناگزیر صورتِ دفاع اور حفاظت خود اختیاری کے علاوہ جنگ کی اجازت نہیں دیتا۔ چنانچہ حضرت امام رضا علیہ السلام کا ارشاد ہے:

وَ اِنْ خَافَ عَلٰى بَيْضَةِ الْاِسْلَامِ وَ الْمُسْلِمِيْنَ قَاتَلَ فَيَكُوْنُ قِتَالُهٗ لِنَفْسِهٖ وَ لَيْسَ لِلسُّلْطَانِ، قَالَ قُلْتُ: فَاِنْ جَآءَ الْعَدُوُّ اِلَى الْمَوْضِعِ الَّذِیْ هُوَ فِيْهِ مُرَابِطٌ كَيْفَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: يُقَاتِلُ عَنْ بَيْضَةِ الْاِسْلَامِ لَا عَنْ هٰٓؤُلَآءِ، لِاَنَّ فِیْ دُرُوْسِ الْاِسْلَامِ دُرُوْسَ دِيْنِ مُحَمَّدٍﷺ.

اگر اسلام اور اہل اسلام کے متعلق خطرہ ہو تو قتال کرے۔ یہ قتال در حقیقت حفاظت خود اختیاری کیلئے ہو گا نہ کسی فرمانروا کیلئے۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے عرض کیا کہ: اگر دشمن وہاں تک آگے بڑھ جائے جہاں یہ حفاظت کیلئے مقیم ہے تو کیا کرے؟ فرمایا کہ: اسلام کی حفاظت کیلئے جنگ کرے نہ حکمرانوں کی طرف سے۔ یہ اس لئے کہ اگر اسلام مٹے گا تو دین محمدیؐ کے حقیقی نقوش بھی مٹ جائیں گے۔[۱]

اسی جذبہ ٔبقائے اسلام کے پیش نظر حضرتؑ نے اسلامی سرحدوں کی نگہداشت کرنے والوں کے حق میں دُعا فرمائی ہے تا کہ حقیقی اسلام کی حفاظت ،عمومی اسلام کی حفاظت کے پردہ میں ہوتی رہے اور یہی اس دُعا کا مقصودِ اصلی ہے۔ ان مخافظوں اور نگہبانوں کے حق میں صدق نیت، خلوص عمل اور ثباتِ قدم کی دُعا کے ساتھ ان کفار و مشرکین کیلئے بددُعا بھی کرتے ہیں جو اسلامی علاقوں پر حملہ آور ہو کر مسلمانوں کو قتل و غارت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس میں ایک جملہ یہ ہے کہ: ’’ان کے پانی میں وبا کی اور ان کے کھانوں میں امراض کی آمیزش کر دے‘‘۔ جس وقت تک مائیکروب دریافت نہ ہوئے تھے اس جملہ کے معنی پورے طور سے نہ سمجھے جا سکتے تھے اور نہ سمجھائے جا سکتے تھے۔ مگر جراثیم کے علم و مشاہدہ میں آنے کے بعد جہاں اس جملہ کے معنی منکشف ہوئے ہیں وہاں اس کی اہمیت اور قدر و قیمت کا بھی اندازہ ہوا ہے۔ چنانچہ اب اس نظریہ میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ خراب اور کچی خوراک اور پانی میں ایسے جراثیم کی آلودگی پائی جاتی ہے جو مہلک اور وبائی امراض کی تولید کرتے ہیں۔ ان جراثیم کی اہمیت کو سب سے پہلے لیون ہاک نے سمجھا اور اس کے بعد ۱۸۸۱ ؁ء میں میں فرانسیسی ڈاکٹر لوئی پاسچر (Louis Pasteur) نے اسے ثابت کر دیا اور ۱۸۸۳؁ء میں جرمن ڈاکٹر کاخ نے ہیضہ کے جراثیم دریافت کئے۔ اور پھر مختلف امراض کے مختلف جراثیم دریافت ہوتے رہے۔ چنانچہ ہیضہ، تپ دق، نمونیا، تپ محرقہ، ملیریا وغیرہ کے جراثیم ہی ہوتے ہیں جو کھانے اور پانی اور دوسرے ذرائع سے ایک سے دوسرے کی طرف منتقل ہوتے ہیں اور خون کے سفید ذرّوں کو مغلوب کر کے اپنا اثر پھیلانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ ایک مربع انچ میں چالیس کروڑ تک سما سکتے ہیں۔ اور آنکھ سے انہیں دیکھا نہیں جا سکتا بلکہ اعلیٰ درجہ کی الیکٹرک خوردبین ہی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ کیا یہ ایک حیرت انگیز چیز نہیں کہ جب جراثیم کا تصور بھی پیدا نہ ہوا تھا اور نہ خوردبین ہی ایجاد ہوئی تھی ،اس لئے کہ خوردبین تو ۱۶۰۸ ؁ء میں ایجاد ہوئی، اس وقت یہ آواز بلند ہوتی ہے کہ وہ پانی جو حیات کا سرچشمہ ہے وبا کا پیش خیمہ اور وہ غذا جس سے انسانی زندگی وابستہ ہے امراض کی تولید کا سبب بن جایا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ پیغمبر اکرم ﷺ اور امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے بھی ایسے کلمات منقول ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس انتہائی چھوٹی مخلوق سے نا آشنا نہ تھے۔ چنانچہ آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے:

فِرَّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ فِرَارَكَ مِنَ الْاَسَدِ.

جذامی سے اس طرح دور رہو جس طرح شیر سے دور رہا جاتا ہے۔[۲]

عصری تحقیق نے بتایا ہے کہ جذامی کے اندر جو مائیکروب پائے جاتے ہیں ان کی شکل و صورت ہو بہو شیر کی سی ہوتی ہے جو آس پاس بیٹھنے والوں کو متاثر کرتے ہیں اور امیرالمومنین علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ:

لَا يَبُوْلَنَّ اَحَدُكُمْ فِی الْمَآءِ، لِاَنَّ لِلْمَآءِ اَهْلًا.

تم میں سے کوئی شخص پانی میں پیشاب نہ کرے، اس لئے کہ پانی کے اندر بھی ایک مخلوق آباد ہے۔[۳]

[٭٭٭٭٭]

[۱]۔ الکافی، ج ۵، ص ۲۱

[۲]۔ من لا یحضرہ الفقیہ، ج ۳، ص ۵۵۷

[۳]۔ شرح مقامات الحریری، ج۱، ص ۳۹۰

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button