صحیفہ کاملہ

32۔ نماز شب کے بعد کی دعا

(۳۲) وَ كَانَ مِنْ دُعَآئِهٖ عَلَیْهِ السَّلَامُ

بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ صَلَاةِ اللَّیْلِ لِنَفْسِهٖ فِی الِاعْتِرَافِ بِالذَّنبِ:

اعترافِ گناہ کے سلسلہ میں حضرتؑ کی دُعا جسے نمازِ شب کے بعد پڑھتے:

اَللّٰهُمَّ یَا ذَا الْمُلْكِ الْمُتَاَبِّدِ بِالْخُلُوْدِ وَ السُّلْطَانِ الْمُمْتَنِعِ بِغَیْرِ جُنُوْدٍ وَ لَاۤ اَعْوَانٍ، وَ الْعِزِّ الْبَاقِیْ عَلٰى مَرِّ الدُّهُورِ وَ خَوَالِی الْاَعْوَامِ، وَ مَوَاضِی الْاَزمَانِ وَ الْاَیَّامِ، عَزَّ سُلْطَانُكَ عِزًّا لَّا حَدَّ لَهٗ بِاَوَّلِیَّةٍ، وَ لَا مُنْتَهٰى لَهٗ بِاٰخِرِیَّةٍ، وَ اسْتَعْلَى مُلْكُكَ عَلُوًّا سَقَطَتِ الْاَشْیَآءُ دُوْنَ بُلُوْغِ اَمَدِهٖ وَ لَا یَبْلُغُ اَدْنٰى مَا اسْتَاْثَرْتَ بِهٖ مِنْ ذٰلِكَ اَقْصٰى نَعْتِ النَّاعِتِیْنَ، ضَلَّتْ فِیْكَ الصِّفَاتُ، وَ تَفَسَّخَتْ دُوْنَكَ النُّعُوْتُ، وَ حَارَتْ فِیْ كِبْرِیَآئِكَ لَطَآئِفُ الْاَوْهَامِ.

اے اللہ! اے دائمی و ابدی بادشاہی والے اور لشکر و اعوان کے بغیر مضبوط فرمانروائی والے اور ایسی عزت و رفعت والے جو صدیوں، سالوں، زمانوں اور دنوں کے بیتنے گزرنے کے باوجود پائندہ و برقرار ہے، تیری بادشاہی ایسی غالب ہے جس کی ابتدا کی کوئی حد ہے اور نہ انتہا کا کوئی آخری کنارا ہے، اور تیری جہانداری کا پایہ اتنا بلند ہے کہ تمام چیزیں اس کی بلندی کو چھونے سے قاصر ہیں، اور تعریف کرنے والوں کی انتہائی تعریف تیری اس بلندی کے پست ترین درجہ تک بھی نہیں پہنچ سکتی جسے تو نے اپنے لئے مخصوص کیا ہے، صفتوں کے کارواں تیرے بارے میں سرگردان ہیں، اور توصیفی الفاظ تیرے لائق حال مدح تک پہنچنے سے عاجز ہیں، اور نازک تصورات تیرے مقام کبریائی میں ششدر و حیران ہیں۔

كَذٰلِكَ اَنْتَ اللّٰهُ الْاَوَّلُ فِیْۤ اَوَّلِیَّتِكَ، وَ عَلٰى ذٰلِكَ اَنْتَ دَآئِمٌ لَّا تَزُوْلُ، وَ اَنَا الْعَبْدُ الضَّعِیْفُ عَمَلًا، الْجَسِیْمُ اَمَلًا، خَرَجَتْ مِنْ یَدِیْۤ اَسْبَابُ الْوُصُلَاتِ اِلَّا مَا وَصَلَهٗ رَحْمَتُكَ، وَ تَقَطَّعَتْ عَنِّیْ عِصَمُ الْاٰمَالِ اِلَّا مَاۤ اَنَا مُعْتَصِمٌ بِهٖ مِنْ عَفْوِكَ، قَلَّ عِنْدِیْ مَاۤ اَعْتَدُّ بِهٖ مِنْ طَاعَتِكَ، وَ كَثُرَ عَلَیَّ مَاۤ اَبُوْٓءُ بِهٖ مِنْ مَّعْصِیَتِكَ، وَ لَنْ یَّضِیْقَ عَلَیْكَ عَفْوٌ عَنْ عَبْدِكَ وَ اِنْ اَسَآءَ، فَاعْفُ عَنِّیْ.

تو وہ خدائے ازلی ہے جو ازل ہی سے ایسا ہے، اور ہمیشہ بغیر زوال کے ایسا ہی رہے گا، میں تیرا وہ بندہ ہوں جس کا عمل کمزور اور سرمایۂ امید زیادہ ہے، میرے ہاتھ سے تعلق و وابستگی کے رشتے جاتے رہے ہیں مگر وہ رشتہ جسے تیری رحمت نے جوڑ دیا ہے، اور امیدوں کے وسیلے بھی ایک ایک کر کے ٹوٹ گئے ہیں مگر تیرے عفو و درگزر کا وسیلہ جس پر سہارا کئے ہوئے ہوں، تیری اطاعت جسے کسی شمار میں لا سکوں نہ ہونے کے برابر ہے، اور وہ معصیت جس میں گرفتار ہوں بہت زیادہ ہے، تجھے اپنے کسی بندے کو معاف کر دینا اگرچہ وہ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو دشوار نہیں ہے، تو پھر مجھے بھی معاف کر دے۔

اَللّٰهُمَّ وَ قَدْ اَشْرَفَ عَلٰى خَفَایَا الْاَعْمَالِ عِلْمُكَ، وَ انْكَشَفَ كُلُّ مَسْتُوْرٍ دُوْنَ خُبْرِكَ، وَ لَا تَنْطَوِیْ عَنْكَ دَقَآئِقُ الْاُمُوْرِ، وَ لَا تَعْزُبُ عَنْكَ غَیِّبَاتُ السَّرَآئِرِ، وَ قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَیَّ عَدُوُّكَ الَّذِیْ اسْتَنْظَرَكَ لِغَوَایَتِیْ فَاَنْظَرْتَهٗ، وَ اسْتَمْهَلَكَ اِلٰى یَوْمِ الدِّیْنِ لِاِضْلَالِیْ فَاَمْهَلْتَهٗ، فَاَوْقَعَنِیْ وَ قَدْ هَرَبْتُ اِلَیْكَ مِنْ صَغَآئِرِ ذُنُوْبٍ مُّوْبِقَةٍ، وَ كَبَآئِرِ اَعْمَالٍ مُّرْدِیَةٍ، حَتّٰۤى اِذَا قَارَفْتُ مَعْصِیَتَكَ، وَ اسْتَوْجَبْتُ بِسُوْٓءِ سَعْیِیْ سَخْطَتَكَ، فَتَلَ عَنِّیْ عِذَارَ غَدْرِهٖ، وَ تَلَقَّانِیْ بِكَلِمَةِ كُفْرِهٖ، وَ تَوَلَّى الْبَرَآءَةَ مِنِّیْ، وَ اَدْبَرَ مُوَلِّیًا عَنِّیْ، فَاَصْحَرَنِیْ لِغَضَبِكَ فَرِیْدًا، وَ اَخْرَجَنِیْۤ اِلٰى فِنَآءِ نَقِمَتِكَ طَرِیْدًا.

اے اللہ تیرا علم تمام پوشیدہ اعمال پر محیط ہے، اور تیرے علم و اطلاع کے آگے ہر مخفی چیز ظاہر و آشکار اہے، اور باریک سے باریک چیزیں بھی تیری نظر سے پوشیدہ نہیں ہیں، اور نہ راز ہائے درون پردہ تجھ سے مخفی ہیں، تیرا وہ دشمن جس نے میرے بے راہرو ہونے کے سلسلہ میں تجھ سے مہلت مانگی اور تو نے اسے مہلت دی، اور مجھے گمراہ کرنے کیلئے روز قیامت تک فرصت طلب کی اور تو نے اسے فرصت دی، مجھ پر غالب آگیا ہے، اور جبکہ میں ہلاک کرنے والے صغیرہ گناہوں اور تباہ کرنے والے کبیرہ گناہوں سے تیرے دامن میں پناہ لینے کیلئے بڑھ رہا تھا اس نے مجھے آ گرایا، اور جب میں گناہ کا مرتکب ہوا اور اپنی بداعمالی کی وجہ سے تیری ناراضی کا مستحق بنا تو اس نے اپنے حیلہ و فریب کی باگ مجھ سے موڑ لی، اور اپنے کلمۂ کفر کے ساتھ میرے سامنے آ گیا، اور مجھ سے بیزاری کا اظہار کیا، اور میری جانب سے پیٹھ پھرا کر چل دیا، اور مجھے کھلے میدان میں تیرے غضب کے سامنے اکیلا چھوڑ دیا، اور تیرے انتقام کی منزل میں مجھے کھینچ تان کر لے آیا۔

لَا شَفِیْعٌ یَّشْفَعُ لِیْۤ اِلَیْكَ، وَ لَا خَفِیْرٌ یُّؤْمِنُنِیْ عَلَیْكَ، وَ لَا حِصْنٌ یَّحْجُبُنِیْ عَنْكَ، وَ لَا مَلَاذٌ اَلْجَاُ اِلَیْهِ مِنْكَ.

اس حالت میں کہ نہ کوئی سفارش کرنے والا تھا جو تجھ سے میری سفارش کرے، اور نہ کوئی پناہ دینے والا تھا جو مجھے تیرے عذاب سے ڈھارس دے، اور نہ کوئی چار دیواری تھی جو مجھے تیری نگاہوں سے چھپا سکے، اور نہ کوئی پناہ گاہ تھی جہاں تیرے خوف سے پناہ لے سکوں۔

فَهٰذَا مَقَامُ الْعَآئِذِ بِكَ، وَ مَحَلُّ الْمُعْتَرِفِ لَكَ، فَلَا یَضِیْقَنَّ عَنِّیْ فَضْلُكَ، وَ لَا یَقْصُرَنَّ دُوْنِیْ عَفْوُكَ، وَ لَاۤ اَكُنْ اَخْیَبَ عِبَادِكَ التَّآئِبـِیْنَ، وَ لَاۤ اَقْنَطَ وُفُوْدِكَ الْاٰمِلِیْنَ، وَ اغْفِرْ لِیْ، اِنَّكَ خَیْرُ الْغَافِرِیْنَ.

اب یہ منزل میرے پناہ مانگنے اور یہ مقام میرے گناہوں کے اعتراف کرنے کا، لہٰذا ایسا نہ ہو کہ تیرے دامن فضل (کی وسعتیں) میرے لئے تنگ ہو جائیں اور عفو و درگزر مجھ تک پہنچنے ہی نہ پائے، اور نہ توبہ گزار بندوں میں سب سے زیادہ ناکام ثابت ہوں، اور نہ تیرے پاس امیدیں لے کر آنے والوں میں سب سے زیادہ ناامید رہوں، (بارالٰہا!) مجھے بخش دے، اس لئے کہ تو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ اَمَرْتَنِیْ فَتَرَكْتُ، وَ نَهَیْتَنِیْ فَرَكِبْتُ، وَ سَوَّلَ لِیَ الْخَطَآءَ خَاطِرُ السُّوْٓءِ فَفَرَّطْتُ، وَ لَاۤ اَسْتَشْهِدُ عَلٰى صِیَامِیْ نَهَارًا، وَ لَاۤ اَسْتَجِیْرُ بِتَهَجُّدِیْ لَیْلًا، وَ لَا تُثْنِیْ عَلَیَّ بِاِحْیَآئِهَا سُنَّةٌ، حَاشَا فُرُوْضِكَ الَّتِیْ مَنْ ضَیَّعَهَا هَلَكَ، وَ لَسْتُ اَتَوَسَّلُ اِلَیْكَ بِفَضْلِ نَافِلَةٍ مَّعَ كَثِیْرِ مَاۤ اَغْفَلْتُ مِنْ وَّظَآئِفِ فُرُوْضِكَ، وَ تَعَدَّیْتُ عَنْ مَّقَامَاتِ حُدُوْدِكَ اِلٰى حُرُمَاتٍ انْتَهَكْتُهَا، وَ كَبَآئِرِ ذُنُوْبٍ اجْتَرَحْتُهَا، كَانَتْ عَافِیَتُكَ لِیْ مِنْ فَضَآئِحِهَا سِتْرًا.

اے اللہ! تو نے مجھے (اطاعت کا) حکم دیا مگر میں اسے بجا نہ لایا، اور (برے اعمال سے) مجھے روکا مگر ان کا مرتکب ہوتا رہا، اور برے خیالات نے جب گناہ کو خوشنما کر کے دکھایا تو (تیرے احکام میں) کوتاہی کی، میں نہ روزہ رکھنے کی وجہ سے دن کو گواہ بنا سکتا ہوں، اور نہ نماز شب کی وجہ سے رات کو اپنی سپر بنا سکتا ہوں، اور نہ کسی سنّت کو میں نے زندہ کیا ہے کہ اس سے تحسین و ثنا کی توقع کروں سوائے تیرے واجبات کے کہ جو انہیں ضائع کرے، وہ بہرحال ہلاک و تباہ ہو گا اور نوافل کے فضل و شرف کی وجہ سے بھی تجھ سے توسل نہیں کر سکتا، درصورتیکہ تیرے واجبات کے بہت سے شرائط سے غفلت کرتا رہا، اور تیرے احکام کے حدود سے تجاوز کرتا ہوا محارم شریعت کا دامن چاک کرتا رہا، اور کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا رہا جن کی رسوائیوں سے صرف تیرا دامن عفو رحمت پردہ پوش رہا۔

وَ هٰذَا مَقَامُ مَنِ اسْتَحْیَا لِنَفْسِهٖ مِنْكَ، وَ سَخِطَ عَلَیْهَا، وَ رَضِیَ عَنْكَ، فَتَلَقَّاكَ بِنَفْسٍ خَاشِعَةٍ، وَ رَقَبَةٍ خَاضِعَةٍ، وَ ظَهْرٍ مُّثْقَلٍ مِّنَ الْخَطَایَا، وَاقِفًا بَیْنَ الرَّغْبَةِ اِلَیْكَ وَ الرَّهْبَةِ مِنْكَ، وَ اَنْتَ اَوْلٰى مَنْ رَّجَاهُ، وَ اَحَقُّ مَنْ خَشِیَهٗ وَ اتَّقَاهُ، فَاَعْطِنِیْ یَا رَبِّ مَا رَجَوْتُ، وَ اٰمِنِّیْ مَا حَذِرْتُ، وَ عُدْ عَلَیَّ بِعَآئِدَةِ رَحْمَتِكَ، اِنَّكَ اَكْرَمُ الْمَسْئُوْلِیْنَ.

یہ (میرا موقف) اس شخص کا موقف ہے جو تجھ سے شرم و حیا کرتے ہوئے اپنے نفس کو برائیوں سے روکتا ہو، اور اس پر ناراض ہو اور تجھ سے راضی ہو، اور تیرے سامنے خوفزدہ دل، خمیدہ گردن اور گناہوں سے بوجھل پیٹھ کے ساتھ امید و بیم کی حالت میں ایستادہ ہو، اور تو ان سب سے زیادہ سزاوار ہے جن سے اس نے آس لگائی، اور ان سب سے زیادہ حقدار ہے جن سے وہ ہراساں و خائف ہوا، اے میرے پروردگار ! جب یہی حالت میری ہے تو مجھے بھی وہ چیز مرحمت فرما جس کا میں امیدوار ہوں، اور اس چیز سے مطمئن کر جس سے خائف ہوں، اور اپنی رحمت کے انعام سے مجھ پر احسان فرما۔ اس لئے کہ تو ان تمام لوگوں سے جن سے سوال کیا جاتا ہے زیادہ سخی و کریم ہے۔

اَللّٰهُمَّ وَ اِذْ سَتَرْتَنِیْ بِعَفْوِكَ، وَ تَغَمَّدْتَنِیْ بِفَضْلِكَ فِیْ دَارِ الْفَنَآءِ بِحَضْرَةِ الْاَكْفَآءِ، فَاَجِرْنِیْ مِنْ فَضِیْحَاتِ دَارِ الْبَقَآءِ عِنْدَ مَوَاقِفِ الْاَشْهَادِ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ الْمُقَرَّبِیْنَ، وَ الرُّسُلِ الْمُكَرَّمِیْنَ، وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَ، مِنْ جَارٍ كُنْتُ اُكَاتِمُهٗ سَیِّئَاتِیْ، وَ مِنْ ذِیْ رَحِمٍ كُنْتُ اَحْتَشِمُ مِنْهُ فِیْ سَرِیْرَاتِیْ، لَمْ اَثِقْ بِهِمْ رَبِّ فِی السِّتْرِ عَلَیَّ، وَ وَثِقْتُ بِكَ رَبِّ فِی الْمَغْفِرَةِ لِیْ، وَ اَنْتَ اَوْلٰى مَنْ وُّثِقَ بِهٖ، وَ اَعْطٰى مَنْ رُّغِبَ اِلَیْهِ، وَ اَرْاَفُ مَنِ اسْتُرْحِمَ، فَارْحَمْنِیْ.

اے اللہ! جبکہ تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں چھپا لیا ہے، اور ہمسروں کے سامنے اس دار فنا میں فضل و کرم کا جامہ پہنایا ہے، تو دار بقا کی رسوائیوں سے بھی پناہ دے، اس مقام پر کہ جہاں مقرب فرشتے، معزز و باوقار پیغمبرؑ، شہیدو صالح افراد سب حاضر ہوں گے، کچھ تو ہمسائے ہوں گے جن سے میں اپنی برائیوں کو چھپاتا رہا ہوں، اور کچھ خویش و اقارب ہوں گے جن سے میں اپنے پوشیدہ کاموں میں شرم و حیا کرتا رہا ہوں، اے میرے پروردگار! میں نے اپنی پردہ پوشی میں ان پر بھروسا نہیں کیا، اور مغفرت کے بارے میں پروردگارا تجھ پر اعتماد کیا ہے، اور تو ان تمام لوگوں سے جن پر اعتماد کیا جاتا ہے زیادہ سزاوار اعتماد ہے، اور ان سب سے زیادہ عطا کرنے والا ہے جن کی طرف رجوع ہوا جاتا ہے، اور ان سب سے زیادہ مہربان ہے جن سے رحم کی التجا کی جاتی ہے، لہٰذا مجھ پر رحم فرما۔

اَللّٰهُمَّ وَ اَنْتَ حَدَرْتَنِیْ مَآءً مَّهِیْنًا مِّنْ صُلْبٍ مُّتَضَایِقِ الْعِظَامِ، حَرِجِ الْمَسَالِكِ اِلٰى رَحِمٍ ضَیِّقَةٍ سَتَرْتَهَا بِالْحُجُبِ، تُصَرِّفُنِیْ حَالًا عَنْ حَالٍ حَتَّى انْتَهَیْتَ بِیْۤ اِلَى تَمَامِ الصُّوْرَةِ، وَ اَثْبَتَّ فِیَّ الْجَوَارِحَ كَمَا نَعَتَّ فِیْ كِتَابِكَ: نُطْفَةً ثُمَّ عَلَقَةً ثُمَّ مُضْغَةً ثُمَّ عَظْمًا ثُمَّ كَسَوْتَ الْعِظَامَ لَحْمًا، ثُمَّ اَنْشَاْتَنِیْ خَلْقًا اٰخَرَ كَمَا شِئْتَ، حَتّٰۤى اِذَا احْتَجْتُ اِلٰى رِزْقِكَ، وَ لَمْ اَسْتَغْنِ عَنْ غِیَاثِ فَضْلِكَ، جَعَلْتَ لِیْ قُوْتًا مِّنْ فَضْلِ طَعَامٍ وَّ شَرَابٍ، اَجْرَیْتَهٗ لِاَمَتِكَ الَّتِیْۤ اَسْكَنْتَنِیْ جَوْفَهَا، وَ اَوْدَعْتَنِیْ قَرَارَ رَحِمِهَا.

اے اللہ! تو نے مجھے باہم پیوستہ ہڈیوں اور تنگ راہوں والی صلب سے تنگ نائے رحم میں کہ جسے تو نے پردوں میں چھپا رکھا ہے ایک ذلیل پانی (نطفہ) کی صورت میں اتارا، جہاں تو مجھے ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل کرتا رہا، یہاں تک کہ تو نے مجھے اس حد تک پہنچا دیا جہاں میری صورت کی تکمیل ہو گئی، پھر مجھ میں اعضاء و جوارح ودیعت کئے، جیسا کہ تو نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے کہ (میں) پہلے نطفہ تھا، پھر منجمد خون ہوا، پھر گوشت کا ایک لوتھڑا، پھر ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ، پھر ان ہڈیوں پر گوشت کی تہیں چڑھا دیں، پھر جیسا تو نے چاہا ایک دوسری طرح کی مخلوق بنا دیا، اور جب میں تیری روزی کا محتاج ہوا اور تیرے لطف و احسان کی دستگیری سے بے نیاز نہ رہ سکا تو تو نے اس بچے ہوئے کھانے پانی میں سے جسے تو نے اس کنیز کیلئے جاری کیا تھا جس کے شکم میں تو نے مجھے ٹھہرا دیا اور جس کے رحم میں مجھے ودیعت کیا تھا، میری روزی کا سر و سامان کر دیا۔

وَ لَوْ تَكِلُنِیْ یَا رَبِّ فِیْ تِلْكَ الْحَالَاتِ اِلٰى حَوْلِیْ، اَوْ تَضْطَرُّنِیْۤ اِلٰى قُوَّتِیْ، لَكَانَ الْحَوْلُ عَنِّیْ مُعْتَزِلًا، وَ لَكَانَتِ الْقُوَّةُ مِنِّیْ بَعِیدَةً، فَغَذَوْتَنِیْ بِفَضْلِكَ غِذَآءَ الْبَرِّ اللَّطِیْفِ، تَفْعَلُ ذٰلِكَ بِیْ تَطَوُّلًا عَلَیَّ اِلٰى غَایَتِیْ هٰذِهٖ، لَاۤ اَعْدَمُ بِرَّكَ، وَ لَا یُبْطِئُ بِیْ حُسْنُ صَنِیْعِكَ، وَ لَا تَتَاَكَّدُ مَعَ ذٰلِكَ ثِقَتِیْ، فَاَتَفَرَّغَ لِمَا هُوَ اَحْظٰى لِیْ عِنْدَكَ، قَدْ مَلَكَ الشَّیْطٰنُ عِنَانِیْ فِیْ سُوْٓءِ الظَّنِّ وَ ضَعْفِ الْیَقِیْنِ، فَاَنَاۤ اَشْكُوْ سُوْٓءَ مُجَاوَرَتِهٖ لِیْ، وَ طَاعَةَ نَفْسِیْ لَهٗ، وَ اَسْتَعْصِمُكَ مِنْ مَّلَكَتِهٖ، وَ اَتَضَرَّعُ اِلَیْكَ فِیْ صَرْفِ كَیْدِهٖ عَنِّیْ، وَ اَسْئَلُكَ فِیْۤ اَنْ تُسَهِّلَ اِلٰى رِزْقِیْ سَبِیْلًا.

اے میرے پروردگار ان حالات میں اگر تو خود میری تدبیر پر مجھے چھوڑ دیتا، یا میری ہی قوت کے حوالے کر دیتا تو تدبیر مجھ سے کنارا کش اور قوت مجھ سے دور رہتی، مگر تو نے اپنے فضل و احسان سے ایک شفیق و مہربان کی طرح میری پرورش کا اہتمام کیا، جس کا تیرے فضل بے پایاں کی بدولت اس وقت تک سلسلہ جاری ہے کہ نہ تیرے حسن سلوک سے کبھی محروم رہا، اور نہ تیرے احسانات میں کبھی تاخیر ہوئی، لیکن اس کے باوجود یقین و اعتماد قوی نہ ہوا کہ میں صرف اسی کام کیلئے وقف ہو جاتا جو تیرے نزدیک میرے لئے زیادہ سو مند ہے،(اس بے یقینی کا سبب یہ ہے کہ) بدگمانی اور کمزوریٔ یقین کے سلسلہ میں میری باگ شیطان کے ہاتھ میں ہے، اس لئے میں اس کی بد ہمسائیگی اور اپنے نفس کی فرمانبرداری کا شکوہ کرتا ہوں، اور اس کے تسلط سے تیرے دامن میں حفظ و نگہداشت کا طالب ہوں، اور تجھ سے عاجزی کے ساتھ التجا کرتا ہوں کہ اس کے مکر و فریب کا رخ مجھ سے موڑ دے، اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری روزی کی آسان سبیل پیدا کر دے۔

فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى ابْتِدَآئِكَ بِالنِّعَمِ الْجِسَامِ، وَ اِلْهَامِكَ الشُّكْرَ عَلَى الْاِحْسَانِ وَ الْاِنْعَامِ، فَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ سَهِّلْ عَلَیَّ رِزْقِیْ، وَ اَنْ تُقَنِّعَنِیْ بِتَقْدِیْرِكَ لِیْ، وَ اَنْ تُرْضِیَنِیْ بِحِصَّتِیْ فِیْمَا قَسَمْتَ لِیْ، وَ اَنْ تَجْعَلَ مَا ذَهَبَ مِنْ جِسْمِیْ وَ عُمُرِیْ فِیْ سَبِیْلِ طَاعَتِكَ، اِنَّكَ خَیْرُ الرَّازِقِیْنَ.

تیرے ہی لئے حمد و ستائش ہے کہ تو نے از خود بلند پایہ نعتیں عطا کیں، اور احسان و انعام پر (دل میں) شکر کا القاء کیا، تو محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور میرے لئے روزی کو سہل و آسان کر دے، اور جو اندازہ میرے لئے مقرر کیا ہے اس پر قناعت کی توفیق دے، اور جو حصہ میرے لئے معین کیا ہے اس پر مجھے راضی کر دے، اور جو جسم کام میں آ چکا اور جو عمر گزر چکی ہے اسے اپنی اطاعت کی راہ میں محسوب فرما، بلاشبہ تو اسباب رزق مہیا کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

اَللّٰهُمَّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ نَّارٍ تَغَلَّظْتَ بِهَا عَلٰى مَنْ عَصَاكَ، وَ تَوَعَّدْتَّ بِهَا مَنْ صَدَفَ عَنْ رِضَاكَ، وَ مِنْ نَّارٍ نُّوْرُهَا ظُلْمَةٌ، وَ هَیِّنُهَاۤ اَلِیْمٌ، وَ بَعِیْدُهَا قَرِیْبٌ، وَ مِنْ نَّارٍ یَّاْكُلُ بَعْضَهَا بَعْضٌ، وَ یَصُوْلُ بَعْضُهَا عَلٰى بَعْضٍ، وَ مِنْ نَّارٍ تَذَرُ الْعِظَامَ رَمِیْمًا، وَ تَسْقِیْۤ اَهْلَهَا حَمِیْمًا، وَ مِنْ نَّارٍ لَّا تُبْقِیْ عَلٰى مَنْ تَضَرَّعَ اِلَیْهَا، وَ لَا تَرْحَمُ مَنِ اسْتَعْطَفَهَا، وَ لَا تَقْدِرُ عَلَى التَّخْفِیْفِ عَمَّنْ خَشَعَ لَهَا وَ اسْتَسْلَمَ اِلَیْهَا، تَلْقٰى سُكَّانَهَا بِاَحَرِّ مَا لَدَیْهَا مِنْ اَلِیْمِ النَّكَالِ، وَ شَدِیْدِ الْوَبَالِ‏.

بارالٰہا! میں اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جس کے ذریعہ تو نے اپنے نافرمانوں کی سخت گرفت کی ہے، اور جس سے تو نے ان لوگوں کو جنہوں نے تیری رضا و خوشنودی سے رخ موڑ لیا ڈرایا دھمکایا ہے، اور اس آتش جہنم سے پناہ مانگتا ہوں جس میں روشنی کے بجائے اندھیرا، جس کا خفیف لپکا بھی انتہائی تکلیف دہ اور جو کوسوں دور ہونے کے باوجود (گرمی و تپش کے لحاظ سے) قریب ہے، اور اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جو آپس میں ایک دوسرے کو کھا لیتی ہے اور ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتی ہے، اور اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جو ہڈیوں کو خاکستر کر دے گی اور دوزخیوں کو کھولتا ہوا پانی پلائے گی، اور اس آگ سے کہ جو اس کے آگے گڑ گڑائے گا اس پر ترس نہیں کھائے گی، اور جو اس سے رحم کی التجا کرے گا اس پر رحم نہیں کرے گی، اور جو اس کے سامنے فروتنی کرے گا اور خود کو اس کے حوالے کر دے گا اس پر کسی طرح کی تخفیف کا اسے اختیار نہیں ہو گا، وہ درد ناک عذاب اور شدید عقاب کی شعلہ سامانیوں کے ساتھ اپنے رہنے والوں کا سامنا کرے گی۔

وَ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ عَقَارِبِهَا الْفَاغِرَةِ اَفْوَاهُهَا، وَ حَیَّاتِهَا الصَّالِقَةِ بِاَنْیَابِهَا، وَ شَرَابِهَا الَّذِیْ یُقَطِّعُ اَمْعَآءَ وَ اَفْئِدَةَ سُكَّانِهَا، وَ یَنْزِعُ قُلُوْبَهُمْ، وَ اَسْتَهْدِیْكَ لِمَا بَاعَدَ مِنْهَا، وَ اَخَّرَ عَنْهَا.

(بارالٰہا!) میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے بچھوؤں سے جن کے منہ کھلے ہوئے ہوں گے، اور ان سانپوں سے جو دانتوں کو پیس پیس کر پھنکار رہے ہوں گے، اور اس کے کھولتے ہوئے پانی سے جو انتڑیوں اور دلوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا، اور (سینوں کو چیر کر ) دلوں کو نکال لے گا۔ خدایا! میں تجھ سے توفیق مانگتا ہوں ان باتوں کی جو اس آگ سے دور کریں اور اسے پیچھے ہٹا دیں۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ اَجِرْنِیْ مِنْهَا بِفَضْلِ رَحْمَتِكَ، وَ اَقِلْنِیْ عَثَرَاتِیْ بِحُسْنِ اِقَالَتِكَ، وَ لَا تَخْذُلْنِیْ یَا خَیْرَ الْمُجِیْرِیْنَ.

خداوندا ! محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنی رحمت فراواں کے ذریعہ اس آگ سے پناہ دے، اور حسن درگزر سے کام لیتے ہوئے میری لغزشوں کو معاف کر دے، اور مجھے محروم و ناکام نہ کر، اے پناہ دینے والوں میں سب سے بہتر پناہ دینے والے۔

اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ تَقِی الْكَرِیْهَةَ، وَ تُعْطِی الْحَسَنَةَ، وَ تَفْعَلُ مَا تُرِیْدُ، وَ اَنْتَ عَلٰى كُلِّ شَیْ‏ءٍ قَدِیْرٌ.

خدایا تو سختی و مصیبت سے بچاتا اور اچھی نعمتیں عطا کرتا اور جو چاہے وہ کرتا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، اِذَا ذُكِرَ الْاَبْرَارُ، وَ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، مَا اخْتَلَفَ اللَّیْلُ وَ النَّهَارُ، صَلٰوةً لَّا یَنْقَطِعُ مَدَدُهَا، وَ لَا یُحْصٰى عَدَدُهَا، صَلَاةً تَشْحَنُ الْهَوَآءَ، وَ تَمْلَاُ الْاَرْضَ وَ السَّمَآءَ.

اے اللہ! جب بھی نیکو کاروں کا ذکر آئے تو محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور جب تک شب و روز کے آنے جانے کا سلسلہ قائم رہے تو محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما، ایسی رحمت جس کا ذخیرہ ختم نہ ہو اور جس کی گنتی شمار نہ ہو سکے، ایسی رحمت جو فضائے عالم کو پر کر دے اور زمین و آسمان کو بھر دے۔

صَلَّى اللّٰهُ عَلَیْهِ حَتّٰى یَرْضٰى، وَ صَلَّى اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ اٰلِهٖ بَعْدَ الرِّضَا، صَلَاةً لَّا حَدَّ لَهَا وَ لَا مُنْتَهٰى، یَاۤ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ.

خدا ان پر رحمت نازل کرے اس حد تک کہ وہ خوشنود ہو جائیں، اور خوشنودی کے بعد بھی انؐ پر اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل کرتا رہے، ایسی رحمت جس کی نہ کوئی حد ہو اور نہ کوئی انتہا، اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

–٭٭–

اس دُعا کو نماز شب کے بعد پڑھنا چاہیے۔ نمازِ شب کا اطلاق کبھی آٹھ رکعتوں پر ہوتا ہے اور کبھی شفع و وِتر کی نمازوں کو ملا کر گیارہ رکعتوں پر اور کبھی نافلۂ صبح کو بھی ان کے ساتھ ملا کر تیرہ رکعتوں پر۔ علامہ سید علی خانؒ نے تحریر فرمایا ہے کہ:

شیخ الطائفہ شیخ ابو جعفر طوسیؒ نے ’’مصباح‘‘ میں اور شیخ بہاؤ الدین عاملی نے ’’مفتاح‘‘ میں لکھا ہے کہ: اسے تیرہ رکعتوں کے بعد پڑھنا چاہیے اور کفعمی رحمہ اللہ نے اس دُعا کو نقل کیا ہے اور فرمایا ہے کہ: اسے گیارہ رکعتوں کے بعد پڑھنا چاہیے۔[۱]

بہرحال خواہ تیرہ رکعتوں کے بعد پڑھے یا گیارہ رکعتوں کے یا آٹھ رکعتوں کے،تینوں صورتوں میں اسے پڑھا جا سکتا ہے۔

نماز شب کا آسان و مختصر طریقہ یہ ہے کہ: نصف شب کے بعد دو دو رکعت کر کے آٹھ نوافل پڑھے۔ پہلی رکعت میں حمد اور سورۃ توحید اور دوسری رکعت میں حمد اور سورۃ قل یا ایھا الکافرون یا سورۃ توحید پڑھے اور دوسری رکعتوں میں حمد اور جو سورہ چاہے پڑھے ،اور ہر دوسری رکعت میں قبل رکوع قنوت پڑھے جس میں تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ لینا کافی ہے۔اس کے بعد دو رکعت نماز شفع پڑھے اور دونوں رکعتوں میں سورۃ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے۔ نماز شفع کے بعد ایک رکعت نماز وتر پڑھے اور اس میں بھی سورہ حمد و سورہ توحید پڑھے اور قبل رکوع قنوت بھی پڑھے اور مستحب ہے کہ قنوت میں چالیس افراد کیلئے نام بنام دُعا مانگے اور پھر رکوع و سجود و تشہد کے بعد نماز تمام کرے اور بعد ختم نماز تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیہا پڑھے۔

نماز شب کا وقت اگرچہ نصف شب کے بعد شروع ہو جاتا ہے، مگر جس قدر صبح صادق کے قریب ہو اتنا بہتر ہے اور اگر کوئی عذر مانع ہو تو نصف شب سے پہلے بھی پڑھی جا سکتی ہے، لیکن اس سے بہتر یہ ہے کہ بعد میں بہ نیت قضا پڑھے، اور اگر طلوع صبح صادق سے پہلے چار رکعت پڑھ چکا ہو تو پھر بقیہ رکعتیں بھی ادا کر لے اور اس صورت میں صرف سورۂ حمد پر اکتفا کرے۔

[٭٭٭٭٭]

[۱]۔ ریاض السالکین، ج۵، ص ۱۱

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button