شمع زندگی

204۔ موت کا سفر

نَفَسُ الْمَرْءِ خُطَاهُ اِلٰی اَجَلِهٖ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۷۴)
انسان کی ہر سانس ایک قدم ہے جو اسے موت کی طرف بڑھائے لئے جا رہا ہے۔

انسان پیدا ہوا تو سانس لینا شروع کی، ہر سانس اپنے سے پہلی سانس کی فنا و موت ہے اور یوں جن سانسوں کو ہم زندگی سمجھتے ہیں وہ موت کی طرف ایک ایک قدم ہیں۔
معروف شاعر فانی نےکیا خوب کہا:

ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانیؔ

امیرالمومنینؑ اس فرمان میں جہاں زندگی کی حقیقت اور موت کی طرف تیزی سے بڑھنے کی وضاحت فرما رہے ہیں وہیں جلد سے جلد اور زیادہ سے زیادہ اس موقع سے استفادہ کی تنبیہ بھی ظاہر ہوتی ہے اس مختصر زندگی میں کہیں کسی کے نازک دل کو ٹھیس نہ لگائیں اور کسی کی زندگی کی راہ میں روڑہ نہ بن جائیں۔ گاڑی پیٹرول ختم ہونے کے قریب پہنچے تو سرخ لائٹ روشن ہوتی ہے کہ میرے چلنے کا ذریعہ ختم ہو رہا ہے تو ڈرائیور فورا پیٹرول پمپ تلاش کرتا ہے تاکہ گاڑی رکنے سے پہلے مزید پیٹرول ڈلوا دیا جائے۔ اگر زندگی کی سانسوں کو جاری رکھنا ہے تو آپؑ کے اس فرمان کو سامنے رکھتے ہوئے اسے کسی مرکزِ خیر سے جوڑ دیں اور سانس رکنے سے پہلے دوسروں کی سانس کے چلنے کا سبب بن جائیں اس طرح آپ کی سانس رکے گی نہیں بلکہ صدقہ جاریہ بن کر چلتی رہے گی۔ پانی کا کنواں، تعلیم کا مرکز، غریب کی چھت، یا ہسپتال بنا کر صدقہ جاریہ کا اہتمام کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button