شمع زندگی

316۔ موت محافظ

كَفٰى بِالْاَجَلِ حَارِسًا۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۰۶)
موت سے بہتر کوئی محافظ نہیں ہے۔

انسان کے ذہن میں جب کوئی شدید خوف پیدا ہوتا ہے تو اس کی عقل آزادی سے کچھ سوچ نہیں سکتی۔ مثلاً کچھ لوگوں کے ذہن میں کاروبار میں گھاٹے کا خوف پیدا ہوتا ہے تو اس خوف کی وجہ سے کاروبار کرتے ہی نہیں یا کرتے ہیں تو یہی خوف ان کے گھاٹے کا سبب بن جاتا ہے۔ بہت سے ذہین اور محنتی طالب علم دیکھے ہیں جن کے ذہن میں امتحان میں ناکامی کا خوف یوں سرایت کر جاتا ہے کہ وہ کمرہ امتحان میں سب کچھ بھول جاتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے انسانوں کے دماغ میں موت کا خوف چھایا رہتا ہے اور اس خوف کی وجہ سے وہ زندگی کے کسی بڑے فیصلے کی قوت سے محروم ہو جاتے ہیں۔

امیر المؤمنینؑ اس فرمان میں زندگی کی مشکلات و حوادث پر خوف زدہ ہونے کے بجائے صبر و شجاعت کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ہر کسی نے ایک ہی دن مرنا ہے، بار بار نہیں اور جس دن مرنا ہے وہ دن ٹل بھی نہیں سکتا، ڈرنے سے زندگی بڑھ جائے گی نہ موت ٹل جائے گی تو کیوں نہ زندگی کو اطمینان و سکون سے گزاریں۔ امام حسنؑ فرماتے ہیں کہ دنیا میں زندہ رہو تو یوں کہ ہمیشہ رہنا ہے اور آخرت کے لئے تیار رہو تو ایسے جیسے ابھی جانا ہے، یعنی یہ نہیں کہ مرنے کے خیال سے سب کچھ چھوڑ کر بیٹھ جائیں، یوں تو زندگی برباد ہوجاتی ہے۔

با کمال لوگ زندگی میں اپنے لیے بھی جیتے ہیں اور اس زندگی کو اختتام نہیں سمجھتے بلکہ اس زندگی میں دوسروں کے لیے ایسی اچھائیوں کی بنیاد رکھ جاتے ہیں جو انھیں زندہ جاوید بنا دیتی ہے۔ ایسے لوگ سکون سے زندہ رہتے ہیں اور جو سکون سے زندگی گزارتے ہیں وہ زندگی میں بڑے بڑے کام کر جاتے ہیں اور اپنی پرسکون زندگی سے دوسروں کی پریشان زندگیوں کو بھی پر سکون بنا دیتے ہیں۔ اگر چھوٹے چھوٹے حادثات کے خوف سے انسان سہم جائے تو زندگی رک جاتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ فرمان اپنی جان کی حفاظت سے نہیں روک رہا اور نہ ہلاکت میں کود پڑنے کی ترغیب ہے بلکہ ہر وقت کے موت کے خوف سے نجات دلائی جا رہی ہے۔

اس فرمان کے تحت لکھا گیا ہے کہ لاکھ آسمان کی بجلیاں کڑکیں، حوادث کے طوفان آئیں، زمین میں زلزلے آئیں اور پہاڑ آپس میں ٹکرا جائیں اگر زندگی باقی رہے تو موت کے ایک مقررہ وقت تک کوئی چیز سلسلہ حیات کو ختم نہیں کر سکتی اس لحاظ سے بلاشبہ موت خود زندگی کی محافظ و نگہبان ہے۔

موت کہتے ہیں جسے ہے پاسبان زندگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button