شمع زندگی

319۔ اللہ کا حق

اَقَلُّ مَا يَلْزَمُكُمْ لِلّٰهِ اَلَّا تَسْتَعِينُوْا بِنِعَمِهٖ عَلٰی مَعَاصِيهِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۳۰)
اللہ کا کم سے کم حق جو تم پر عائد ہوتا ہے یہ ہے کہ اس کی نعمتوں سے گناہوں میں مدد نہ لو۔

انسان کو کمال کی راہیں بتانے کے لیے اور اس کے اندر کی سوئی ہوئی شرافت و فضلیت کو جگانے کے لئے یہ عظیم فرمان ہے۔ اس میں عظیم سبق یہ ہے کہ انسان جو خطا بھی کرے سوچ لے وہ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پاؤں، فکر، طاقت و قدرت جس سے بھی کرے گا یہ سب تو اللہ نے دی ہیں پھر اسے چاہیے کہ اللہ کی مخالفت میں انھیں استعمال نہ کرے اور اس کی معصیت و مخالفت سے خود کو دور رکھے۔ دوسرا سبق یہ ہے کہ اگر انسان کو مال، مقام، اولاد اور ہمت ملی ہے تو اللہ کے جو بندے اس سے محروم ہیں انھیں حقیر نہ سمجھے، ان نعمات کو اللہ کی مخلوق کی خدمت کے لئے استعمال کرے۔ ان کے سامنے ان نعمات کی وجہ سے متکبر نہ بنے، دینے والے کو یاد کر کے متواضع رہے تاکہ اللہ کے فضل و انعام میں اضافہ ہوتا رہے۔

امیرالمومنینؑ کے اس فرمان سے ہر محسن کے احسانات کو یاد رکھنے اور کم از کم اس کے احسانات کو اس کے خلاف استعمال نہ کرنے کا حکم واضح ہوتا ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس سے گھٹیا کوئی نہیں۔ تاریخ میں ایسے کئی احسان فراموش ملتے ہیں کہ حکمران نے یا سربراہ نے انھیں سب کچھ دیا، جھنڈے ان کے، نوکر ان کے، سواریاں ان کی، جسم پر لباس ان کا اور ہاتھ میں اسلحہ بھی انہی کا دیا ہوا، مگر یہ سب کچھ اسی حاکم کے خلاف بغاوت میں استعمال ہوا۔ اس فرمان میں احسان فراموشی اور محسن کشی کی شدید مذمت ہے۔ اس فرمان میں کفران نعمت سے بھی منع کیا گیا ہے۔

اس فرمان کے حاشیے میں علامہ مفتی جعفر حسینؒ لکھتے ہیں: کفرانِ نعمت و ناسپاسی کے چند درجے ہیں:

پہلا درجہ یہ ہے کہ انسان نعمت ہی کی تشخیص نہ کر سکے۔ جیسے آنکھوں کی روشنی، زبان کی گویائی، کانوں کی شنوائی اور ہاتھ پیروں کی حرکت۔ یہ سب اللہ کی بخشی ہوئی نعمتیں ہیں، مگر بہت سے لوگوں کو ان کے نعمت ہونے کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ان میں شکر گزاری کا جذبہ پیدا ہو۔

دوسرا درجہ یہ ہے کہ نعمت کو دیکھے اور سمجھے، مگر اس کے مقابلہ میں شکر بجا نہ لائے۔

تیسرا درجہ یہ ہے کہ نعمت بخشنے والے کی مخالفت و نافرمانی کرے۔

چوتھا درجہ یہ ہے کہ اسی کی دی ہوئی نعمتوں کو اطاعت و بندگی میں صرف کرنے کے بجائے اس کی معصیت و نافرمانی میں صرف کرے۔ یہ کفرانِ نعمت کا سب سے برا درجہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button