شمع زندگیمیڈیا گیلری

344۔ گفتگو میں احتیاط

لَا تَقُلْ مَا لَا تَعْلَمُ، بَلْ لَا تَقُلْ كُلَّ مَا تَعْلَمُ (نہج البلاغہ حکمت ۳۸۲)
جو نہیں جانتے اسے نہ کہو، بلکہ جو جانتے ہو وہ بھی سب کا سب نہ کہو۔

اس مقام پر امیرالمومنینؑ نے انسان کی عزت و وقار اور دوسرے کے ساتھ تعظیم و تکریم سے زندگی گزارنے کے دو اہم اصول بیان فرمائے ہیں۔ ایک یہ کہ اگر کسی بات کو نہیں جانتے تو اس کے بارے میں کچھ نہ بولو کیونکہ اس بات میں جھوٹ کا احتمال ہے اور اگر بات جھوٹ ہوگی تو آپ کی سبکی ہوگی، کل آپ کو وہ بات کہنے پر معذرت کرنی پڑے گی اور عقل مند کبھی ایسی بات نہیں کرتا جس پر اسے معذرت کرنی پڑے۔

آج کل سوشل میڈیا پر اس بات کو خصوصیت سے مد نظر رکھنا چاہیے۔ بار ہا دیکھا گیا ہے کہ کچھ افراد کسی میسج کو بغیر تحقیق کے آگے بڑھا دیتے ہیں اور یوں فیک یا جھوٹی بات کی ترویج کا سبب بن جاتے ہیں۔

دوسرا یہ کہ ہر وہ بات جس کا آپ کو علم ہے وہ بھی ضروری نہیں کہ ہر کسی کو اور ہر جگہ بتاتے پھریں۔ مثلاً کسی کی کوئی بری بات آپ کو معلوم ہوئی تو اب اس کا آگے بتانا ایک بڑا جرم ہے جسے غیبت کہتے ہیں۔ کسی کا کوئی راز پتہ چل گیا تو اسے بتانا بھی غلط ہے۔ ایسی چیزیں کبھی کسی کی اہانت کا اور کبھی اختلاف کا سبب بنتی ہیں۔ بعض اوقات آپ جن لوگوں کو وہ بات بتا رہے ہیں ان کی اتنی استعداد نہیں ہوتی کہ وہ اسے سمجھ سکیں اور یوں وہ گمراہ ہو سکتے ہیں۔

یعنی اگر موقع و محل نہیں ہے تو بات نہیں کرنی چاہیے۔ ان دونوں فرامین پر عمل کے لیے کم گوئی کو اپنایا جائے تو انسان بہت سی خطاؤں سے محفوظ ہو جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button