منظوم نہج البلاغہ

منظوم نہج البلاغہ خطبہ 26

عرب قبل از بعثت اور پیغمبرﷺ کے بعد دنیا کی بے رخی

منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ

دو عالم کے لئے رب نے ڈرانے والا احمد کو

اور اپنی وحی کا حامل بنا کے بھیجا احمد کو

کہ جب اہل عرب سب سے برا دیں رکھنے والے تھے

جو بے حد پست اور بدتر گھروں میں رہنے والے تھے

جو ناہموار دروں ، پتھروں کے بیچ رہتے تھے

جو زہریلے مضر سانپوں میں بودوباش رکھتے تھے

جو گدلا پانی پیتے تھے جو گندہ کھانا کھاتے تھے

جو قطع رحم کرتے تھے جو ناحق خوں بہاتے تھے

تمہارے درمیان اصنام تھے اور تم گناہوں میں

گھرے تھے اور تم ڈوبے ہوئے تھے سب خطاؤں میں

(اسی خطبہ کا ایک حصہ یہ بھی ہے)

جو میں نے دیکھا میرے اہل خانہ کے سوا کوئی

نہ میرا یاور و ناصر ہے صورت ہے نہ نصرت کی

تو میں نے موت کے منہ میں انہیں جانے سے ہے روکا

اور ایسے وقت آنکھیں بند کیں جب ان میں تنکا تھا

گلے میں پھندہ تھا پر غم کے سارے گھونٹ پی ڈالے

اور حنظل سے زیادہ سخت لمحے جان پر جھیلے

معاویہ کی ابن عاص نے بیعت نہ کی تب تک

کہ طئے بیعت کی قیمت اس نے اس سے کر نہ لی جبتک

نہ بیعت کرنے والا اس سے ہرگز بہرہ ور ہوگا

نہ رسوائی سے بیعت لینے والے کو مفر ہوگا (1)

لہذا جنگ کی خاطر تم اب تیار ہو جاؤ

مہیا کرلو ساماں، قابل پیکار ہو جاؤ

بھڑک اٹھے ہیں اس کے شعلے لہریں تیز ہیں اس کی

پہن لو صبر کا جامہ کہ نصرت اس میں ہے مخفی

نوٹ:
مفر : مذکر و مؤنث دونوں صورتیں جائز ہیں

ختم شد

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button