نہج البلاغہ سے 40 فرامین
امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے اقوال و فرامین

﷽
امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
یَنْحَدِرُ عَنِّی السَّیْلُ، وَ لَا یَرْقٰى اِلَیَّ الطَّیْرُ
میں وہ (کوہ بلند ہوں) جس پر سے سیلاب کا پانی گزر کر نیچے گر جاتا ہے
اور مجھ تک پرندہ پر نہیں مار سکتا۔
(نہج البلاغہ خطبہ 3)
جہاں سے پلتی تھی اقبال روح قنبر کی
مجھے بھی ملتی ہے روزی اسی خزینہ سے
سید تلمیذ حسین رضوی مرحومؔ
اقبال دربارگاہ عصمت و طہارت صفحہ 98
پیغمبر اکرم ﷺ نے مختلف الفاظ میں 40 احادیث کے یاد کرنے کو بہت اہمیت دی اور علماء نے درجنوں موضوعات پر چہل حدیث کے عنوان سے سینکڑوں کتابیں تحریر فرمائیں۔ ہم یہاں امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے کلام نہج البلاغہ سے آپؑ کے 40 حکیمانہ فرامین مومنین کرام کو ہدیہ کرنا چاہتے ہیں۔
شاید نور کے ان چراغوں کے ذریعے علم کے بحر بے کراں نہج البلاغہ سے آشنائی و انس پیدا ہو جائے اور نہج البلاغہ کے توسط سے معرفت علوی کی ایک جھلک نصیب ہو جائے۔
جناب امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں:
اِنَّ ھٰذِہِ الْقُلُوْبَ تَمَلُّ کَمَا تَمَلُّ الْاَبْدَانُ، فَابْتَغُوْا لَھَا طَرَآئِفَ الْحِکَمِ.
یہ دل بھی بدن کی طرح تھک جاتے ہیں ایسی صورت میں ان کے لیے لطیف حکمت بھرے جملے تلاش کریں۔
(نہج البلاغہ حکمت 91)
علم و حکمت کے یہ 40 موتی اس ہستی کے کلام سے چنے گئے ہیں جن کے لیے پیغمبر اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میں حکمت کا گھر اور علی اس کا دروازہ ہے“۔ اور خود امام علیہ السلام جناب کمیلؓ کے سامنے اپنے ہاتھ سے سینہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
هَا! اِنَّ هٰهُنَا لَعِلْمًا جَمًّا
دیکھو یہ سینہ علم کا خزینہ ہے۔
(نہج البلاغہ حکمت 147)
نہج البلاغہ کیا ہے؟
امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی زندگی ہی میں آپؑ کے خطبات و تقاریر اور خطوط و وصیتوں اور مختصر فرامین و مواعظ کو محفوظ کیا جاتا رہا۔ بعد کے ادوار میں ان علمی سرمایوں کو مستقل کتابوں یا کچھ کتابوں کے الگ حصوں کے طور پر تحریر میں لایا گیا۔
سن 359 ہجری میں بغداد میں پیدا ہونے والے جناب علامہ سید محمد رضیؒ نے ان بکھرے ہوئے موتیوں میں سے کچھ کو کتاب کی صورت میں جمع کیا اور اس مجموعہ کا نام نہج البلاغہ رکھا۔ جناب سید رضیؒ نے اس مجموعہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔ پہلے حصہ میں 238 خطبات دوسرے حصہ میں 79 خطوط اور وصیتیں اور تیسرے حصہ میں 480 مختصر اقوال جمع کیے۔ اس کے علاوہ 9 مشکل اور دقیق کلام کے عنوان سے ایک فصل قائم کی۔ سید رضیؒ 406 ہجری میں 47 سال کی عمر میں وفات پا گئے مگر کلام علی علیہ السلام کی وجہ سے آج بھی زندہ اور ہر علم دوست کے گھر میں موجود ہیں۔
کلام امام علیہ السلام کے ہر جملہ میں زندگی کے درجنوں درس موجود ہیں اور اس ہدیہ کا ہدف یہی ہے کہ ان فرامین سے اپنی زندگیوں کو بدلا جائے اور کامیاب زندگی کا اعلان کر کے اس جہان سے رخصت ہونے والے امامؑ کا کامیاب شیعہ بنا جائے۔
ان فرامین میں علامہ مفتی جعفر حسین قدس سرہ الشریف کے ترجمہ سے استفادہ کیا گیا ہے۔ پروردگار عالم ہمیں اس کلام کو سمجھنے، یاد رکھنے، اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق نصیب فرمائے، آمین۔
مرکز افکار اسلامی
فرمان 1
عِبَادَ اللهِ! اِنَّ اَنْصَحَ النَّاسِ لِنَفْسِهٖۤ اَطْوَعُهُمْ لِرَبِّهٖ.
اللہ کے بندو! لوگوں میں وہی سب سے زیادہ اپنے نفس کا خیر خواہ ہے جو اپنے اللہ کا سب سے زیادہ مطیع و فرمانبردار ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 84
فرمان 2
عِبَادَ اللهِ! اِنَّ اَنْصَحَ النَّاسِ لِنَفْسِهٖۤ اَطْوَعُهُمْ لِرَبِّهٖ.
ان (نبی اکرم ﷺ) کی پیروی کرنے والا اور ان کے نقش قدم پر چلنے والا ہی اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 158
فرمان 3
وَ تَعَلَّمُوا الْقُرْاٰنَ فَاِنَّهٗ اَحْسَنُ الْحَدِیْثِ، وَ تَفَقَّهُوْا فِیْهِ فَاِنَّهٗ رَبِیْعُ الْقُلُوْبِ، وَ اسْتَشْفُوْا بِنُوْرِهٖ فَاِنَّهٗ شِفَآءُ الصُّدُوْرِ، وَ اَحْسِنُوْا تِلَاوَتَهٗ فَاِنَّهٗۤ اَنْفَعُ الْقَصَصِ.
قرآن کا علم حاصل کرو کہ وہ بہترین کلام ہے اور اس میں غور و فکر کرو کہ یہ دلوں کی بہار ہے اور اس کے نور سے شفا حاصل کرو کہ سینوں (کے اندر چھپی ہوئی بیماریوں) کیلئے شفا ہے اور اس کی خوبی کے ساتھ تلاوت کرو کہ اس کے واقعات سب واقعات سے زیادہ فائدہ رساں ہیں۔
نہج البلاغہ خطبہ 108
فرمان 4
وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْقُرْاٰنِ، لَا یَسْبِقُكُمْ بِالْعَمَلِ بِهٖ غَیْرُكُمْ.
قرآن کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ ایسا نہ ہو کہ دوسرے اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت لے جائیں۔
نہج البلاغہ وصیت 47
فرمان 5
اُنْظُرُوْۤا اَهْلَ بَیْتِ نَبِیِّكُمْ فَالْزَمُوْا سَمْتَهُمْ، وَ اتَّبِعُوْۤا اَثَرَهُمْ فَلَنْ یُّخْرِجُوْكُمْ مِنْ هُدًی، وَ لَنْ یُّعِیْدُوْكُمْ فِیْ رَدًی.
اپنے نبی ﷺ کے اہل بیت علیہم السلام کو دیکھو، ان کی سیرت پر چلو اور ان کے نقش قدم کی پیروی کرو۔ وہ تمہیں ہدایت سے باہر نہیں ہونے دیں گے اور نہ گمراہی و ہلاکت کی طرف پلٹائیں گے۔
نہج البلاغہ خطبہ 95
فرمان 6
تَعَاهَدُوْۤا اَمْرَ الصَّلٰوةِ، وَ حَافِظُوْا عَلَیْهَا، وَ اسْتَكْثِرُوْا مِنْهَا، وَ تَقَرَّبُوْا بِهَا، فَاِنَّهَا ﴿كَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا﴾.
نماز کی پابندی اور اس کی نگہداشت کرو اور اسے زیادہ سے زیادہ بجا لاؤ اور اس کے ذریعہ سے اللہ کا تقرب چاہو، کیونکہ نماز مسلمانوں پر وقت کی پابندی کے ساتھ واجب کی گئی ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 197
فرمان 7
عِبَادَ اللهِ! زِنُوْۤا اَنْفُسَكُمْ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُوْزَنُوْا، وَ حَاسِبُوْهَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تُحَاسَبُوْا.
اللہ کے بندو! اپنے نفسوں کو تولے جانے سے پہلے تول لو اور محاسبہ کئے جانے سے قبل خود اپنا محاسبہ کر لو۔
نہج البلاغہ خطبہ 88
فرمان 8
وَ اتَّقُوا اللهَ عِبَادَ اللهِ، وَ بَادِرُوْا اٰجَالَكُمْ بِاَعْمَالِكُمْ، وَ ابْتَاعُوْا مَا یَبْقٰی لَكُمْ بِمَا یَزُوْلُ عَنْكُمْ.
اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو اور موت سے پہلے اپنے اعمال کا ذخیرہ فراہم کر لو، اور دنیا کی فانی چیزیں دے کر باقی رہنے والی چیزیں خرید لو۔
نہج البلاغہ خطبہ 62
فرمان 9
اِنَّمَا حَظُّ اَحَدِكُمْ مِنَ الْاَرْضِ، ذَاتِ الطُّوْلِ وَ الْعَرْضِ، قِیْدُ قَدِّهٖ، مُتَعَفِّرًا عَلٰی خَدِّهٖ!.
اس لمبی چوڑی زمین میں سے تم میں سے ہر ایک کا حصہ اپنے قد بھر کا ٹکڑا ہی تو ہے کہ جس میں وہ مٹی سے اٹا ہوا رخسار کے بَل پڑا ہو گا۔
نہج البلاغہ خطبہ 81
فرمان 10
رَحِمَ اللهُ امْرَاً سَمِـعَ حُكْمًا فَوَعٰی، وَ دُعِیَ اِلٰی رَشَادٍ فَدَنَا.
خدا اس شخص پر رحم کرے جس نے حکمت کا کوئی کلمہ سنا تو اسے گرہ میں باندھ لیا، ہدایت کی طرف اسے بلایا گیا تو دوڑ کر قریب ہوا۔
نہج البلاغہ خطبہ 74
فرمان 11
اَیُّهَا النَّاسُ! اِنَّهٗ لَا یَسْتَغْنِی الرَّجُلُ وَ اِنْ كَانَ ذَا مَالٍ عَنْ عَشِیْرَتِهٖ، وَ دِفَاعِهِمْ عَنْهُ بِاَیْدِیْهِمْ وَ اَلْسِنَتِهِمْ.
اے لوگو! کوئی شخص بھی اگرچہ وہ مالدار ہو اپنے قبیلہ والوں اور اس امر سے کہ وہ اپنے ہاتھوں اور زبانوں سے اس کی حمایت کریں بے نیاز نہیں ہو سکتا۔
نہج البلاغہ خطبہ 28
فرمان 12
مَنْ تَكَلَّمَ سَمِـعَ نُطْقَهٗ، وَ مَنْ سَكَتَ عَلِمَ سِرَّهٗ، وَ مَنْ عَاشَ فَعَلَیْهِ رِزْقُهٗ.
جو کہے اس کی بات بھی وہ (اللہ) سنتا ہے اور جو چپ رہے اس کے بھید سے بھی وہ آگاہ ہے۔ جو زندہ ہے اس کے رزق کا ذمہ اس پر ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 107
فرمان 13
وَ اَثَرِ كُلِّ خَطْوَةٍ، وَ حِسِّ كُلِّ حَرَكَةٍ، وَ رَجْعِ كُلِّ كَلِمَةٍ، وَ تَحْرِیْكِ كُلِّ شَفَةٍ،
ہر قدم کا نشان، ہر چیز کی حس و حرکت، ہر لفظ کی گونج، ہر ہونٹ کی جنبش، سب اس کے علم میں ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 89
فرمان 14
فِی الزَّلَازِلِ وَقُوْرٌ، وَ فِی الْمَكَارِهِ صَبُوْرٌ، وَ فِی الرَّخَآءِ شَكُوْرٌ.
یہ (متقی) مصیبت کے جھٹکوں میں کوہ ِحلم و وقار، سختیوں پر صابر اور خوشحالی میں شاکر رہتا ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 191
فرمان 15
اَیُّهَا النَّاسُ! الزَّهَادَةُ قِصَرُ الْاَمَلِ، وَ الشُّكْرُ عِنْدَ النِّعَمِ، وَ الْوَرَعُ عِنْدَ الْمَحَارِمِ.
اے لوگو! امیدوں کو کم کرنا، نعمتوں پر شکر ادا کرنا اور حرام چیزوں سے دامن بچانا ہی زہد و ورع ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 79
فرمان 16
فَحَاسِبْ نَفْسَكَ لِنَفْسِكَ، فَاِنَّ غَیْرَهَا مِنَ الْاَنْفُسِ لَهَا حَسِیْبٌ غَیْرُكَ.
اپنے نفس کا محاسبہ کرو، کیونکہ دوسروں کا محاسبہ کرنے والا تمہارے علاوہ دوسرا ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 219
فرمان 17
وَ اَخْرِجُوْا مِنَ الدُّنْیَا قُلُوْبَكُمْ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَخْرُجَ مِنْهَاۤ اَبْدَانُكُمْ.
قبل اس کے کہ تمہارے جسم دنیا سے الگ کر دیئے جائیں اپنے دل اس سے ہٹا لو۔
نہج البلاغہ خطبہ 201
فرمان 18
مَنْ كَتَمَ سِرَّهٗ كَانَتِ الْخِیَـرَةُ بِیَدِهٖ.
جو اپنے راز کو چھپائے رہے گا اسے پورا قابو رہے گا۔
نہج البلاغہ حکمت 162
فرمان 19
اَحْبِبْ حَبِیْبَكَ هَوْنًا مَّا، عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ بَغِیْضَكَ یَوْمًا مَّا، وَ اَبْغِضْ بَغِیْضَكَ هَوْنًا مَّا، عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ حَبِیْبَكَ یَوْمًا مَّا.
اپنے دوست سے بس ایک حد تک محبت کرو، کیونکہ شاید کسی دن وہ تمہارا دشمن ہو جائے، اور دشمن کی دشمنی بس ایک حد میں رکھو، ہو سکتا ہے کہ کسی دن وہ تمہارا دوست ہو جائے۔
نہج البلاغہ حکمت 162
فرمان 20
وَ مُجَالَسَةَ اَهْلِ الْهَوٰی مَنْسَاةٌ لِّلْاِیْمَانِ، وَ مَحْضَرَةٌ لِّلشَّیْطٰنِ
ہوس پرستوں کی مصاحبت ایمان فراموشی کی منزل اور شیطان کی آمد کا مقام ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 84
فرمان 21
وَ عَجِبْتُ لِلْمُتَكَبِّرِ الَّذِیْ كَانَ بِالْاَمْسِ نُطْفَةً وَّ یَكُوْنُ غَدًا جِیْفَةً.
مجھے تعجب ہوتا ہے متکبر و مغرور پر کہ جو کل ایک نطفہ تھا اور کل کو مردار ہو گا۔
نہج البلاغہ حکمت 126
فرمان 22
فَاِنِّیْ سَمِعْتُ جَدَّكُمَا ﷺ یَقُوْلُ: «صَلَاحُ ذَاتِ الْبَیْنِ اَفْضَلُ مِنْ عَامَّةِ الصَّلٰوةِ وَ الصِّیَامِ».
میں نے تمہارے نانا رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ: «آپس کی کشیدگیوں کو مٹانا عام نماز روزے سے افضل ہے»۔
نہج البلاغہ وصیت 47
فرمان 23
وَ الْحِرْصُ وَ الْكِبْرُ وَ الْحَسَدُ دَوَاعٍ اِلَى التَّقَحُّمِ فِی الذُّنُوْبِ.
حرص، تکبر اور حسد، گناہوں میں پھاند پڑنے کے محرکات ہیں۔
نہج البلاغہ حکمت 371
فرمان 24
اَلْحِدَّةُ ضَرْبٌ مِّنَ الْجُنُوْنِ، لِاَنَّ صَاحِبَهَا یَنْدَمُ، فَاِنْ لَّمْ یَنْدَمُ فَجُنُوْنُهٗ مُسْتَحْكَمٌ.
غصہ ایک قسم کی دیوانگی ہے، کیونکہ غصہ ور بعد میں پشیمان ضرور ہوتا ہے اور اگر پشیمان نہیں ہوتا تو اُس کی دیوانگی پختہ ہے۔
نہج البلاغہ حکمت 255
فرمان 25
وَ حَسْبُكَ دَآءً اَنْ تَبِیْتَ بِبِطْنَةٍ وَ حَوْلَكَ اَكْبَادٌ تَحِنُّ اِلَى الْقِدِّ.
تمہاری بیماری یہ کیا کم ہے کہ تم پیٹ بھر کر لمبی تان لو اور تمہارے گرد کچھ ایسے جگر ہوں جو سوکھے چمڑے کو ترس رہے ہوں۔
نہج البلاغہ مکتوب 45
فرمان 26
لَیْسَ الْخَیْرُ اَنْ یَّكْثُرَ مَالُكَ وَ وَلَدُكَ، وَ لٰكِنَّ الْخَیْرَ اَنْ یَّكْثُرَ عِلْمُكَ، وَ اَنْ یَّعْظُمَ حِلْمُكَ.
نیکی یہ نہیں کہ تمہارے مال و اولاد میں فراوانی ہو جائے، بلکہ خوبی یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ اور حلم بڑا ہو۔
نہج البلاغہ حکمت 94
فرمان 27
اِذَا حُیِّیْتَ بِتَحِیَّةٍ فَحَیِّ بِاَحْسَنَ مِنْهَا، وَ اِذَاۤ اُسْدِیَتْ اِلَیْكَ یَدٌ فَكَافِئْهَا بِمَا یُرْبِیْ عَلَیْهَا، وَ الْفَضْلُ مَعَ ذٰلِكَ لِلْبَادِىْ.
جب تم پر سلام کیا جائے تو اس سے اچھے طریقہ سے جواب دو اور جب تم پر کوئی احسان کرے تو اس سے بڑھ چڑھ کر بدلہ دو، اگرچہ اس صورت میں بھی فضیلت پہل کرنے والے ہی کیلئے ہو گی۔
نہج البلاغہ حکمت 62
فرمان 28
وَ احْذَرِ الْغَضَبَ، فَاِنَّهٗ جُنْدٌ عَظِیْمٌ مِنْ جُنُوْدِ اِبْلِیْسَ.
غصے سے ڈرو، کیونکہ یہ شیطان کے لشکروں میں سے ایک بڑا لشکر ہے۔
نہج البلاغہ مکتوب 69
فرمان 29
یَعْفُوْ عَمَّنْ ظَلَمَهٗ، وَ یُعْطِیْ مَنْ حَرَمَهٗ، وَ یَصِلُ مَنْ قَطَعَهٗ.
جو اس (متقی) پر ظلم کرتا ہے اس سے درگزر کر جاتا ہے، جو اسے محروم کرتا ہے اس کا دامن اپنی عطا سے بھر دیتا ہے، جو اس سے بگاڑتا ہے یہ اس سے بناتا ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ 191
فرمان 30
اَلْغِیْبَةُجُهْدُ الْعَاجِزِ.
کمزور کا یہی زور چلتا ہے کہ وہ پیٹھ پیچھے برائی (غیبت) کرے۔
نہج البلاغہ حکمت 461
فرمان 31
مَنِ اسْتَبَدَّ بِرَاْیِهٖ هَلَكَ، وَ مَنْ شَاوَرَ الرِّجَالَ شَارَكَهَا فِیْ عُقُوْلِهَا.
جو خود رائی سے کام لے گا وہ تباہ و برباد ہو گا، اور جو دوسروں سے مشورہ لے گا وہ ان کی عقلوں میں شریک ہو جائے گا۔
نہج البلاغہ حکمت 161
فرمان 32
مَنْ اَطَاعَ التَّوَانِیَ ضَیَّعَ الْحُقُوْقَ، وَ مَنْ اَطَاعَ الْوَاشِیَ ضَیَّعَ الصَّدِیْقَ.
جو شخص سستی و کاہلی کرتاہے وہ اپنے حقوق کو ضائع و برباد کر دیتا ہے، اور جو چغل خور کی بات پر اعتماد کرتا ہے وہ دوست کو اپنے ہاتھ سے کھو دیتا ہے۔
نہج البلاغہ حکمت 329
فرمان 33
وَ اِنْ اَرَدْتَّ قَطِیْعَةَ اَخِیْكَ فَاسْتَبْقِ لَهٗ مِنْ نَّفْسِكَ بَقِیَّةً یَّرْجِعُ اِلَیْهَا اِنْ بَدَا لَهٗ ذٰلِكَ یَوْمًا مَّا.
اپنے کسی دوست سے تعلقات قطع کرنا چاہو، تو اپنے دل میں اتنی جگہ رہنے دو کہ اگر اس کا رویہ بدلے تو اس کیلئے گنجائش ہو۔
نہج البلاغہ مکتوب 31
فرمان 34
قَارِنْ اَهْلَ الْخَیْرِ تَكُنْ مِّنْهُمْ، وَبَایِنْ اَهْلَ الشَّرِّ تَبِنْ عَنْهُمْ.
نیکوں سے میل جول رکھو گے تو تم بھی نیک ہو جاؤ گے، بُروں سے بچے رہو گے تو ان (کے اثرات) سے محفوظ رہو گے۔
نہج البلاغہ مکتوب 31
فرمان 35
فَاَحْبِبْ لِغَیْرِكَ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ، وَ اكْرَهْ لَهٗ مَا تَكْرَهُ لَهَا، وَ لَا تَظْلِمْ كَمَا لَا تُحِبُّ اَنْ تُظْلَمَ.
جو اپنے لئے پسند کرتے ہو وہی دوسروں کیلئے پسند کرو اور جو اپنے لئے نہیں چاہتے اُسے دوسروں کیلئے بھی نہ چاہو، جس طرح یہ چاہتے ہو کہ تم پر زیادتی نہ ہو یونہی دوسروں پر بھی زیادتی نہ کرو۔
نہج البلاغہ مکتوب 31
فرمان 36
وَ اَكْثِرْ اَنْ تَنْظُرَ اِلٰى مَنْ فُضِّلْتَ عَلَیْهِ، فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ اَبْوَابِ الشُّكْرِ.
جو لوگ تم سے پست حیثیت کے ہیں انہی کو زیادہ دیکھا کرو، کیونکہ یہ تمہارے لئے شکر کا ایک راستہ ہے۔
نہج البلاغہ مکتوب 69
فرمان 37
اِضَاعَةُ الْفُرْصَةِ غُصَّةٌ.
موقع کو ہاتھ سے جانے دینا رنج و اندوہ کا باعث ہوتا ہے۔
نہج البلاغہ حکمت 118
فرمان 38
مَنْ لَّانَ عُوْدُهٗ كَثُفَتْ اَغْصَانُهٗ.
جس (درخت) کی لکڑی نرم ہو اس کی شاخیں گھنی ہوتی ہیں۔
نہج البلاغہ حکمت 214
فرمان 39
وَ عَجِبْتُ لِمَنْ نَسِیَ الْمَوْتَ، وَ هُوَ یَرَى الْمَوْتٰى.
تعجب ہے اس پر کہ جو مرنے والوں کو دیکھتا ہے اور پھر موت کو بھولے ہوئے ہے۔
نہج البلاغہ حکمت 126
فرمان 40
اِنَّ لِیْ عَلَیْكُمْ حَقًّا، وَ الْاِجَابَةُ حِیْنَ اَدْعُوْكُمْ، وَ الطَّاعَةُ حِیْنَ اٰمُرُكُمْ.
میرا تم پر حق ہے کہ جب بلاؤں تو میری صدا پر لبیک کہو اور جب کوئی حکم دوں تو اس کی تعمیل کرو۔
نہج البلاغہ خطبہ 34




